پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئلے کی تجارت پر معاہدہ طے پاگیا
سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان میں توانائی کی کمی کا مسئلہ کوئلے کی درآمد سے حل کرنے کی ایک امید کے نتیجے میں کوشش ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت بالخصوص کوئلے کی تجارت کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کے تحت خیبر پختونخوا کے خرلاچی اور غلام خان کسٹم اسٹیشن سے بھی کوئلہ درآمد کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں فرنس آئل مہنگا ہونے کے تناظر میں پاکستان اور افغانستان نے دوطرفہ تجارت بالخصوص کوئلے کی تجارت کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
بجلی بلز پر سیلز ٹیکس: مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے ہڑتال کی دھمکی دےدی
واضح رہے کہ دوطرفہ معاہدے کا مقصد پاکستان میں بجلی کی قلت کے پیش نظر پیداوار کے لیے مہنگا فرنس آئل استعمال کرنے کے بجائے نسبتاً سستا کوئلہ حاصل کرنا ہے۔
اس معاہدے سے قبل بھی بلوچستان کے چمن بارڈر اسٹیشن کے ذریعے بجلی کی پیداوار کے لیے معمولی مقدار میں کوئلہ درآمد کیا جا رہا تھا ، جب کہ نئے معاہدے کے تحت خیبر پختونخوا کے خرلاچی اور غلام خان کسٹم اسٹیشن سے بھی کوئلہ درآمد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ افغانستان سے درآمد ہونے والا کوئلہ دو پلانٹس حبکو اور ساہیوال پلانٹس میں بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان میں توانائی کی کمی کا مسئلہ کوئلے کی درآمد سے حل کرنے کی ایک امید کے نتیجے میں کوشش ہے۔
اگست 2021 میں طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد سے، پاکستان افغانستان سے اشیاء کا ایک بڑا درآمد کنندہ بن گیا ہے، جس کے دوران بینکنگ چینلز کے ذریعے قابل تجارت کرنسی کی عدم دستیابی کی وجہ سے افغانستان کو پاکستان کی برآمدات میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ یہ فیصلے پاکستان کے تجارتی وفد کے 18 جولائی سے 20 جولائی تک کابل کے 3 روزہ دورے کے دوران کیے گئے تھے۔