اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

مرکزی بینک کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں عالمی اجناس کی قیمتوں اور امریکی ڈالر دونوں میں کمی آئی ہے۔

اسٹیٹ بینک نے شرح سود 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ 29 اگست کو آئی ایم ایف سے 1 ارب 20 کروڑ ڈالرز ملنے کی امید ہے۔ پاکستان نے دوست ممالک سے 4 ارب ڈالرز اضافی حاصل کرلیے ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2023 کی دوسری مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا۔

مرکزی بینک کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں عالمی اجناس کی قیمتوں اور امریکی ڈالر دونوں میں کمی آئی ہے۔

اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی کے ساتھ مہنگائی اور جاری کھاتے کے خسارے کو کم ہونا چاہیے، عالمی نمو میں کچھ بڑی سست رفتاری دیگر ابھرتی معیشتوں کی نسبت پاکستان کے لیے اتنی نقصان دہ نہیں ہو گی اور پاکستان کی شرح نمو اتنی بری طرح متاثر نہیں ہو گی۔ جو کہ 3 سے 4فی صد تک رہنے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی ڈالر کی بھرپور اڑان سے روپے کی قدر کو ایک بار پھر بریک لگ گئی

گزشتہ مالی سال پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں 24فیصدکا ریکارڈ اضافہ

مرکزی بینک کا مزید کہنا ہیے کہ مون سون کی غیرمعمولی طور پر موسلادھار اور طویل بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی حالیہ صورت حال نے زرعی پیداوار میں کمی کے خطرات پیدا کیے ہیں، خصوصاً کپاس اور موسمی فصلوں کے حوالے سے ، جس کے اس سال نمو پر اثرات پڑسکتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ درآمدات میں 36 اعشاریہ 6 فیصد اور برآمدات میں 22 اعشاریہ 7 فیصد کمی آئی ہے۔ جبکہ ترسیلات مضبوط سطح پر رہی ، ساتھ ہی مالی سال 2023 کے دوران زرمبادلہ زخائر 16 ارب ڈالرز تک پہنچ جائینگے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ 29 اگست کو آئی ایم ایف سے 1 ارب 20 کروڑ ڈالرز ملنے کی توقع ہے۔ پاکستان نے دوست ممالک سے اضافی 4 ارب ڈالرز بھی حاصل کرلیے ہیں، جس کے باعث تیزی سے بڑھتی ڈالر کی قدر میں کمی آںا شروع ہوئی ، اور ان تمام عوامل کو سامنے رکھ کر شرح سود کو 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر