شوکت ترین، حماد اظہر اور مزمل اسلم نے حکومتی معاشی پالیسز کو آڑے ہاتھوں لے لیا

شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکومت 3 ماہ میں 6 ارب ڈالرز کھا گئی جبکہ ان کی ناکام معاشی پالیسیز کی وجہ سے ملک معاشی طور پر انتہائی نازک موڑ پر پہنچ چکا ہے اور مسائل کا حل صرف نئے انتخابات ہیں

سابق وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین، سابق وزیرمملکت  حماد اظہر اور معاشی امور کے ماہر مزمل اسلم نے بدترین معاشی حالات، مہنگائی کے طوفان اور بجلی کی قیمتوں میں  ظالمانہ اضافے پر وفاقی حکومت کی معاشی پالیسیز کو آڑھے ہاتھوں لے لیا۔

تحریک انصاف کے رہنماشوکت ترین، حماد اظہراور مزمل اسلم نے لاہور میں مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔ اس موقع پر سابق وزیرحماد اظہرنے کہا کہ حکومت کی پالیسیز کی وجہ سے  پاکستان اس وقت مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ سیاسی اور معاشی حالات  انتہائی  نازک  موڑ پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

مفتاح اسماعیل اور شوکت ترین سامنے کچھ ، پردے کے پیچھے کچھ

 ان کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت نااہلی کے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ ملک میں مہنگائی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔ دنیا میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 4 فیصد کم ہوئی جبکہ یہاں  پیٹرول و ڈیزل کی قیمتیں مسلسل  بڑھائی جارہی ہیں۔

حماد اظہرنے کہا کہ ریفائنریاں خط لکھ رہی ہیں کہ ہم نے مہنگے داموں پیٹرول خریدا ہے اورریفائنریاں بھرچکی ہیں جبکہ اس سال جولائی  میں بجلی کی دس فیصد کم بجلی کی پیداوار کم کی، انکے دور کے مہنگے پلانٹ کی بند پڑے ہیں انکے نکمے پن کا خمیازہ عوام بھگت رہی ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ یہ مہنگائی مارچ کرنے نکلے تھے عوام بجلی کے بلوں سے باہر ہے۔سب کو پتہ ہے ریاست میں شہری اور انسانی حقوق ضبط کیے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کو جس طرح ڈیل کیا گیا اس کی وجہ سے ہم تباہی کی طرف جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے شرح نمو چھ فیصد چھوڑ کرگئے تھے ہم معیشت کو نہیں بھولے۔  ملک میں معاشی قتل  عام ہو رہا ہے ۔بے روزگاری کی لہر آرہی ہے۔  سیاسی عدم استحکام سے مزید معاشی ابتری ہوگی۔

سابق وزیر خزانہ  سینیٹر شوکت ترین  نے کہا کہ ملک میں  مہنگائی 42 فیصد ہے جوکہ گزشتہ دور حکومت کے مقابلے میں 3 گنا بڑھ چکی ہے ۔  انہوں نے کہا تھا ہم بجلی گرائیں گے تو انہوں نے بجلی گرا دی ہے لوگ سڑکوں پر آ گئے ہیں۔

شوکت  ترین نے کہا کہ  انہوں  نے لوگوں کی کمرتوڑدی ہے۔ ایکسپورٹ 23 فیصد نیچے گرچکی ہیں اور اب انہو ں نے سارا ملبہ ہم پر ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ یہ تین ماہ میں  6 بلین ڈالر کے ذخائر کھا گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک بہت بڑی مشکل آنے والی ہے۔  ایک منی بجٹ اور آ نے والا ہے۔ یہ کہتے تھے ہم قرضوں کا پہاڑ چھوڑ گے۔ تین ماہ میں انہوں نے 10  ٹریلین قرض چھوڑا یہ20 ٹریلین تک قرض  لیں  گے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے نئے الیکشن کو تمام مسائل کا حل قرار دیا ہے اور  ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں ۔ اس وقت ملک کو سیاسی استحکام  کی ضرورت ہے ۔

ماہر معاشیات مزمل اسلم نے کہا کہ  سیمنٹ کی سیل 48 فیصد گری گاڑیوں کی سیل بھی گر چکی ہے۔ تین ماہ میں روپے کی قدر 55 روپے گری۔ جون میں تین ہزار ایک سو ارب قرض لیا جو پی ٹی آئی نے تین سال میں نہیں لیا۔ گیارہ فیصد قرضہ ملکی تاریخ صرف تین فیصد لیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر