کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 45 فیصد کی نمایاں کمی

رواں ہفتے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا رجحان جاری رہا تاہم بدھ کے روز ڈالر ایک مرتبہ پھر 219 روپے کا ہوگیا ہے۔

پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ، زرمبادلہ کے ذخائر ، آمدنی اور اخراجات میں فرق ، غیر ملکی ادائیگیاں اور آمدنی کے درمیان فرق – جولائی کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ حیران کن طور پر 45 فیصد کم ہو کر 1.2 بلین ڈالر رہ گیا۔

یہ معیشت کے حوالے سے مثبت اشارے ہیں کیونکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام اور امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شہباز حکومت کے یوٹرن پر یوٹرن، لگژری آئٹمز کی امپورٹ کی اجازت ٹیکس اضافے کے ساتھ

حکومت 4 ارب ڈالر کے بدلے کیا کیا سرنڈر کرنے جارہی ہے؟

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بدھ کے روز مالیاتی منڈیوں میں تجارت دوبارہ شروع ہونے سے قبل کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔

مرکزی بینک کے مطابق کاروبار کے ابتدائی اوقات میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تقریباً 215 روپے تک بحال ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

صبح 11 بجے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے نی اپنی قدر 219 روپے تک کھو دی تھی جبکہ منگل کے روز روپیہ 217.66 روپے پر بند ہوا تھا۔

اسٹیٹ بینک نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر کہا کہ "جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 1.2 بلین ڈالر ہو گیا جو جون میں 2.2 بلین ڈالر تھا، جس کی بڑی وجہ ایندھن کی درآمدات میں تیزی سے کمی اور دیگر درآمدات میں اعتدال کی عکاس ہیں۔”

مرکزی بینک نے مزید لکھا ہے کہ "حالیہ مہینوں میں درآمدات کے حوالے سے کی جانے والی اعتدال پسند پالیسیز کی وجہ سے زرمبادلہ کے خسارے میں کمی ہوئی ہے جبکہ سخت مانیٹری پالیسی اور دیگر اقدامات اس کے علاوہ ہیں۔”

یاد رہے کہ جولائی کے مہینے میں حکومت نے مہنگی کاروں اور موبائل فونز سمیت غیر ضروری اور لگژری اشیا پر پابندی عائد کی تھی۔ حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی درآمدات سے پابندی ہٹائی ہے۔

مزید یہ کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 11 ماہ (ستمبر 2021 سے جولائی 2022) میں اپنی کلیدی پالیسی کی شرح میں مجموعی طور پر 800 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا۔

اسٹیٹ بینک جولائی سے لے کر اب تک کلیدی شرح سود کو اگلے سات ہفتوں کے لیے 15 فیصد پر برقرار رکھے ہوئے ہے۔ جو گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔

حکومت نے اپنی معاشی پالیسیز سے معاشی سرگرمیوں کو کم کرنے کا مقررہ ہدف حاصل کر لیا ہے، جس کی وجہ سے کاروں، پیٹرولیم مصنوعات، بجلی، سیمنٹ اور کھاد کی فروخت میں گزشتہ چند ماہ کے دوران نمایاں کمی آئی ہے۔

30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.4 بلین ڈالر تھا جس کی وجہ سے معیشت شدید دباؤ کا شکار تھی جبکہ ہفتہ وار مہنگائی 42 فیصد سے زیادہ ریکارڈ کی گئی تھی۔

متعلقہ تحاریر