عوام کے لیے تمام ریلیف ختم ، آئی ایم ایف کے سامنے حکومت کی ایک نہ چلی

بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی سخت ترین شرائط کے تحت بجلی ، پٹرولیم مصنوعات اور گیس پر دیئے جانے والے تمام ریلیف مرحلہ وار ختم کردیئے جائیں گے۔

آئی ایم ایف کا مشکل ترین پروگرام ، شرائط در شرائط ، مزید بے رحمانہ اقدامات کرنا ہوں گے، بجلی اور گیس مزید مہنگی، پٹرولیم لیوی اور بڑھانا ہوگی اور سیلز ٹیکس بھی  10.5 فیصد عائد کرنا ہوگا، عمران خان حکومت کے 28 فروری کے تمام ریلیف اعلانات ختم کرنا ہوں گے۔

بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ معاہدے کی دستاویز جاری کردیں، جن پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا اور جوں جوں عملدرآمد کیا جائے گا ، پاکستانی عوام کو مزید چکر آنے لگیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

اگست میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 27 فیصد کمی کے ساتھ 3.2 بلین ڈالر رہا

ایف بی آر کی تاجروں کو نئی ٹیکس اسکیم پر پیشگی مشاورت کی یقین دہانی

دستاویز سے ثابت ہوتا  ہے کہ آئی ایم ایف سے تاریخ کا سخت ترین شرائط کا پیکج ہے اور عمران حکومت کا فروری میں ریلیف پیکج ختم کرنا ہوگا اور 28 فروری 2022 کے اعلان کردہ تمام ریلیف اقدامات واپس لینا ہوں گے۔

دستاویز کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر لیوی 30 سے بڑھا کر 50 روپے کرنا ہو گی اور پٹرولیم لیوی سے 855 ارب روپے عوام سے وصول کرنا ہوں گے۔

جب حکومت پٹرولیم مصنوعات پر لیوی پوری کر رہی ہوگی تو عوام کو عالمی منڈی کے ریٹ میں کمی کے مثبت اثرات سے محروم ہونا پڑے گا۔

پٹرولیم مصنوعات پر 10.5 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا اور آئی ایم ایف اس مطالبے سے بھی دستبردار نہیں ہوگا۔

بجلی کے لیے رعایتی نرخ  مرحلہ وار ختم کرنا ہوں گے، جولائی اور اگست  میں  پہلے ہی بجلی کے ریٹ میں 7 روپے سے زائد بڑھا دیئے گئے ہیں ، لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوگی۔ مہنگے ایندھن سے  بننے والی بجلی  کے ریٹ بھی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں عوام پر ہی لادھ دیا جائے گا۔

گیس کے ریٹ میں بھی سبسڈی ختم کرنا ہوگی اور امپورٹڈ ایل این جی جہاں بھی استعمال ہو رہی ہے اسے سبسڈی یا رعایت کے بغیر آگے پاس آن کرنا ہوگا یعنی گیس کے ریٹ مختلف شعبہ جات کے لیے بڑھائے جائیں گے۔

متعلقہ تحاریر