سلیب ون سسٹم ختم، عوام بجلی کے لمبے چوڑے بلوں کے لیے تیار ہوجائیں

سلیب ون کا ریلیف 550 یونٹ پر پہلے 100 کے استعمال پر ریٹ 7 روپے 74 پیسے فی یونٹ تھا۔

حکومت بجلی کے صارفین سے ہاتھ کر گئی، سلیب ون کا ریلیف ختم، ریلیف ختم کرانے میں سابق وزیر حماد اظہر اور موجود وزیر توانائی خرم دستگیر ایک ہی پیج پر، عوام کے لیے دہری مشکل تیار ہوگئی۔

بجلی کے صارفین کے لیے سلیب ون یہ تھا اگر کسی صارف نے بجلی کے یونٹ کم خرچ کیے ہیں تو ریلیف دیا جائے۔

جیسے کہ پہلے 100 یونٹ پر بجلی کا ریٹ مختلف ہے،  200 سے 300 یونٹ پر مختلف ہے اور 300 سے 500 یونٹ پر مختلف ہے اور 500 سے 700 یونٹ پر مختلف ہے۔

یہ بھی پڑھیے

رواں ماہ ستمبر کے پہلے13دنوں میں ایک ڈالر 14روپے تک مہنگا ہوگیا

منافع بخش ادارے ‘پاکستان اسٹیل ملز’ کو کیسے تباہ کیا گیا؟

اس طرح ہر سلیب کے استعمال کے بعد اس کا ریٹ الگ لگتا تھا۔ یعنی ایسا نہیں تھا کہ اگر کسی نے 550 یونٹ استعمال کیے تو اسے ایک ہی بلند ریٹ سے بجلی کا بل دیا جائے گا بلکہ یہاں ایک ریلیف ہوتا تھا جسے سلیب ون کا ریلیف کہا جاتا ہے۔ یہ سلیب ون کا ریلیف 550 یونٹ پر پہلے 100 کے استعمال پر ریٹ 7 روپے 74 پیسے فی یونٹ تھا۔

101 سے 200 یونٹ پر 10 روپے 29 پیسے فی یونٹ مقرر تھا۔ 201 سے 300 یونٹ تک 12 روپے 55 پیسے فی یونٹ تھا۔

اسی طرح 301 سے 400 یونٹ تک 17 روپے 38 پیسے فی یونٹ تھا اور 401 سے 500 یونٹ تک 18 روپے 84 پیسے فی یونٹ قیمت طے تھی۔

سابقہ رول کے مطابق 501 سے 600 یونٹ تک 19  روپے 76 پیسے فی یونٹ تھا جبکہ 601 سے 700 یونٹ تک 20 روپے 40 پیسے یونٹ اور 701 یا اس سے زائد پر 23 روپے 87 پیسے فی یونٹ کا ریٹ لگایا جاتا تھا۔

اب اب 550 یونٹ پر سیدھا سیدھا 19 روپے 76 پیسے کا ریٹ ہر یونٹ پر لگ جائے گا اور سلیب ون کا ریلیف ختم ہوجائے گا۔

اسی طرح ایسے صارفین کو مسلسل 6 ماہ تک 200 یونٹ استعمال کرتے ہیں انہیں رعایتی نرخ کی سہولت ملے گی اگر 6 ماہ میں ایک بار بھی 200 یونٹ سے کم استعمال ہوئے تو رعایت نہیں ملے گی، اس طرح سردیوں میں  بجلی کے کم استعمال پر صارفین کو رعایت سے محروم ہونا پڑے گا۔

رعایت کو چھیننے کا آغاز سابق وزیر توانائی حماد اظہر نے شروع کیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد اب موجود وزیر توانائی خرم دستگیر کے دور میں ہو رہا ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے موجودہ مہنگائی کے دور میں شہباز شریف حکومت کا یہ فیصلہ عوام کے کسی بجلی کے کوڑے سے کم نہیں ہوگا۔ سفید پوش طبقہ اس اضافے سے مزید دباؤ میں آجائے۔ اور ایک غریب آدمی یہ کہنے پر مجبور ہو جائے گا کہ بچوں کی فیسیں دیں یا پھر حکمرانوں کے پیٹ بھریں جو ہم غریب پر ہر روز نئے نئے ٹیکسز لگا کر ہمارا جینا مشکل سے مشکل تر کررہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر