پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں پر نظرثانی میں تاخیر اور پھر اضافہ: ظلم در ظلم ہے

اضافی وصولیوں سے سرکار کو یومیہ 1 ارب 89 کروڑ کی بچت ہو رہی ہے۔ ڈیزل پر 21 روپے 6 پیسے فی لٹر اضافی وصول کئے جا رہے ہیں۔

ریلیف کی امید لگائے عوام پر ایک مرتبہ پھر پیٹرول بم گرا دیا گیا ہے اور فی لیٹر قیمت میں 1 روپیہ 45 پیسے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔

پانچ روز سے پیٹرول سستے ہونے کے منتظر عوام کے لیے حکومت کا شب خون ، وزارت خزانہ نے رات گئے نوٹیفیکیشن جاری کردیا جس کے مطابق پیٹرول کی نئی قیمت 237 روپے 43  پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور ڈیزل کی نئی قیمت 247 روپے 43 پیسے فی لیٹر برقرار ہے۔

یہ بھی پڑھیے

روپیہ پانچویں بدترین کرنسی قرار: انٹربینک میں آج مزید گراوٹ دیکھی گئی

خیبرپختونخوا میں دریافت نئے ذخائر سے یومیہ کتنی گیس حاصل ہوگی؟

مٹی کے تیل کی قیمت میں فی لیٹر 8 روپے 30 پیسے کی کمی کی گئی ہے اور مٹی کے تیل کی نئی قیمت 202 روپے 02 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے 26 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے اور لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 197 روپے 28 پیسے فی لیٹر مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

لگتا ہے کہ وفاقی حکومت نے عوام کو کسی بھی قسم کا ریلیف نہ دینے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہوئی تو حکومت 15 دن کی بجائے محض 11 دن میں اور پھر 5 دن کے بعد قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرتی رہی۔

عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہوئیں 16 مئی  2022 کو اور محض 11 دن بعد یعنی 27 مئی کو پیٹرول  149 روپے 86 پیسے فی لٹر سے 30 روپے بڑھا کر  179 روپے 86 پیسے فی لٹر کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی ڈیزل بھی 30 روپے فی لٹر مہنگا کرکے 144 روپے 15 پیسے سے بڑھا کر 174 روپے 15 پیسے فی لٹر کردیا گیا۔

پھر 2 جون کو یعنی ٹھیک 5 دن کے بعد پٹرولیم مصنوعات مزید 30 روپے لٹر مہنگی کردی گئیں اور پیٹرول مزید  30 روپے مہنگا ہوکر 209 روپے 86  پیسے فی لٹر اور ڈیزل 30 روپے بڑھا کر 204 روپے 15 پیسے فی لٹر کردیا گیا۔

عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات سستی ہوئیں تو پاکستانی عوام کو کچھ ریلیف کی امید بندھی تھی مگر حکومت ٹال مٹول سے کام لیتی رہی۔ 15 ستمبر کی رات پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان تھا تاہم حکومت 21 ستمبر کی رات تک فیصلے کو روکے بیٹھی رہی۔

حکومت نے پٹرولیم مصنوعات سستی نہ کر کے عوام کو اربوں روپے کے ریلیف سے محروم کردیا ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل پر ماہانہ اربوں روپے سرکار کی جیب میں جا رہے ہیں اور عوام پریشان ہیں۔

تجزیہ کاروں  کے مطابق اوگرا کی دستاویز کے تحت  ملک میں  پیٹرول پر 63 روپے 17 پیسے فی لٹر اضافی وصولیاں کی جا رہی ہیں۔  اضافی وصولیوں سے سرکار کو یومیہ 1 ارب 89 کروڑ کی بچت ہو رہی ہے۔ ڈیزل پر 21 روپے 6 پیسے فی لٹر اضافی وصول کئے جا رہے ہیں اور ڈیزل پر اضافی وصولیوں سے حکومت کو 63 کروڑ روپے کی یومیہ بچت ہور ہی ہے۔ اس طرح حکومت پیٹرول پر ماہانہ 56 ارب اور ڈیزل پر 19 ارب روپے سے زائد کا منافع کمارہی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگست سے پیٹرول اور ڈیزل 10 روپے اور 4 روپے بالترتیب فی لٹر سستا ہونا چاہئے تھا، قیمتوں میں کمی نہ کر کے عوام کو یومیہ 42 کروڑ روپے  کے ریلیف سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ یوں مجموعی طور پر 172 روپے والا پیٹرول عوام کو 235 روپے 98 پیسے میں مل رہا ہے جبکہ 224 روپے والا ڈیزل عوام کو 245 روپے 75 پیسے میں مل رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے وفاقی حکومت آئل مارکیٹنگ کمپنیوں، پٹرولیم ڈیلرز کے لیے مارجن بڑھا چکی ہے جبکہ پٹرولیم لیوی بھی مسلسل بڑھا کر 37 روپے 50 پیسے تک پہنچا چکی ہے لیکن عوام کو ریلیف دینے کے لیے وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کے سر میں جوں تک نہیں رینگتی۔

متعلقہ تحاریر