دنیا کی پانچویں بدترین کرنسی روپیہ مزید گراوٹ کا شکار ہوگیا

انٹربینک میں ایک ڈالر صفراعشاریہ 31 فیصد کمی کے بعد ایک ڈالر 239 روپے 65 پیسے پر خریدا گیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر245 روپے 40 کی سطح پر موجود ہے، معاشی ماہرین کا کہنا ہے روپیہ کو مستحکم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کو صرف جرمانے کے بجائے سخت اقدامات کرنے ہونگے

کاروباری ہفتے کے تیسرے روز ڈالر کے مقابلے روپیہ نئی تاریخ کی کم ترین سطح پر بند ہوا۔ انٹربینک میں ایک ڈالر کی قدر میں صفر اعشاریہ 31 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں روپیہ مستحکم رہا ۔

بدھ کو انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ امریکی ڈالرکے مقابلے اپنی نئی اب تک کی کم ترین قدر پر بند ہوا، بدھ کو 239.65 روپے تک پہنچ گیا تاہم اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں مالی سال 2023 میں مہنگائی کی شرح 18 فیصد تک رہے گی، ایشیائی ترقیاتی بینک

اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق کاروباری ہفتے کے تیسرے روز 21 ستمبر کو انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں مزید 0.31 فیصد یا 0.74 روپے کی کمی ہوئی۔

فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر مستحکم رہی اور ایک ڈالر 245 روپے 40 پیسے میں ٹریڈ ہوا۔ گزشتہ روز بھی اوپن مارکیٹ میں روپیہ مستحکم رہا تھا ۔

رواں کیلنڈر سال کے دوران ڈالر کے مقابلے روپیہ اپنی قدر کا 26 فیصد کھوچکا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے ڈالر کی آمد کا بندوبست نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ہر ہفتے کم ہورہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں پر نظرثانی میں تاخیر اور پھر اضافہ: ظلم در ظلم ہے

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان چھوڑنے والوں کو فروخت کیے جانے والے ڈالرکی مقدار کو محدود کرے اور اسٹیٹ بینک صرف جرمانے عائد کرنے کے بجائے اپنا کردار ادا کرے۔

متعلقہ تحاریر