زرمبادلہ کے ذخائر میں 341 ملین ڈالر کی کمی ، واپس 8 ارب ڈالر رہ گئے
اسٹیٹ بینک کے زیرِ استعمال زرمبادلہ کے ذخائر 278 ملین ڈالر کم ہو کر 8.35 بلین ڈالر رہ گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ بیان کے مطابق ایس بی پی کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید 341 ملین ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے، جو 23 ستمبر 2022 کو 8 بلین ڈالر کی خطرناک سطح پر پہنچ گئے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاکستان کے موجودہ زرمبادلہ کے ذخائر 13.76 بلین ڈالر ہیں ، جن میں سے کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص غیر ملکی ذخائر 5.76 بلین ڈالر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
امریکی ڈالر پر ڈار کے ایفیکٹس پڑتے ہی روپے کی قدر میں اضافہ ہونے لگا
گرتی اسٹاک مارکیٹوں نے امریکیوں کے 9 کھرب ڈالر ڈبو دیے
ایس بی پی کے مطابق "23 ستمبر 2022 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران، بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے مرکزی بینک کے ذخائر 341 ملین ڈالر کم ہو کر 8,005.9 ملین ڈالر رہ گئے ہیں۔”
اسٹیٹ بینک کے زیرِ استعمال زرمبادلہ کے ذخائر 278 ملین ڈالر کم ہو کر 8.35 بلین ڈالر رہ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں اضافہ ہوا تھا ، بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے 1.2 بلین ڈالر کی قسط موصول ہوئی تھی۔
بعدازاں سعودی ترقیاتی فنڈ نے بھی اسٹیٹ بینک کے پاس رکھوائے ہوئے 3 ارب ڈالر کی ادائیگی کو اگلے سال دسمبر تک موخر کردیا تھا ۔ پاکستان کو یہ رقم رواں سال 5 دسمبر کو سعودی حکومت کو واپس کرنا تھی۔ تاہم، اس پیشرفت کا مقصد زرمبادلہ میں اضافہ نہیں تھا کیونکہ یہ رقم پہلے ہی SBP کے ذخائر کا حصہ تھی۔
بیرونی ادائیگیوں کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن کو مضبوط رکھنا پاکستان کی ضرورت ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی شدید دباؤ کا شکار رہی اور جولائی کے مہینے میں 50 سالہ تاریخ میں کم طرح پر آئی گئی تھی۔ تاہم روپے کی قدر میں کچھ بہتری آئی تھی جب آئی ایم ایف نے 7ویں اور 8ویں جائزہ رپورٹ کے بعد پاکستان کے لیے 1.17 ارب ڈالر کی قسط جاری کی تھی۔ لیکن سیلاب کی زد میں آنے اور درآمدی پابندیوں میں نرمی کے بعد روپیہ ایک بار پھر دباؤ میں آگیا تھا۔
اسٹیٹ بینک کی نئی ہدایات کے بعد رواں ہفتے میں پاکستانی روپے نے ایک مرتبہ ریکوری کا آغاز کیا اور جمعرات کے روز ڈالر 229.63 روپے پر بند ہوا۔