کیا اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے کی ڈیل توڑ دی؟ مفتاح اسماعیل کا سوال

ن لیگ کے سابق خزانہ نے رواں ماہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی نہ بڑھانے پر اسحاق ڈار پر تنقید کرتے ہوئے اسے آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منظوری کے بغیر رواں ماہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) میں اضافہ نہ کرنے کے حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے "لاپروائی” قرار دیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ "آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر اس ماہ پٹرولیم لیوی میں اضافہ نہ کرنا سوائے اس کے کچھ نہیں کہ یہ لاپروائی ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

تھر کول پاور کمپلیکس نے 330 میگاواٹ کا کمرشل آپریشن شروع کردیا

ڈالر کے بعد ڈار کا تیل پر وار، پیٹرول اور ڈیزل پر عوام کو بڑا ریلیف

انہوں نے لکھا ہے کہ "پی ٹی آئی نے ہماری معیشت کے ساتھ جو کیا وہ ناقابل معافی تھا۔”

مفتاح نے پیٹرولیم کی قیمتوں میں حالیہ کمی کے بارے میں اپنا تبصرہ شیئر کیا ہے جو انہوں نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو جواب دیتے ہوئے کیا تھا۔

شوکت ترین کو ٹوئٹر پر جواب دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ "آپ نے سیلز ٹیکس کو 17 فیصد تک بڑھانے پر اتفاق کیا لیکن اسے صفر کر دیا۔ آپ نے پیٹرول لیوی کو ہر ماہ 4 سے 30 روپے تک بڑھانے پر اتفاق کیا لیکن اسے صفر پر لے آئے۔ آپ نے عام معافی کا کوئی ایک راستہ بھی نہیں چھوڑا۔

شوکت ترین کی پالیسیز پر تنقید کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے مزید لکھا تھا کہ ” آپ نے پیٹرول پر بے بنیاد اور غیر پائیدار سبسڈی دی۔ پی ٹی آئی نے ہمیں تقریباً دیوالیہ کر دیا تھا ، لیکن جب میں نے عہدہ سنبھالا اور آئی ایم ایف کے پاس گیا تو ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا۔’

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اسحاق ڈار پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر اس ماہ پٹرولیم لیوی مں اضافہ نہ کرنا لاپروائی ہے، ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ہماری معیشت کے ساتھ کیا کیا تھا۔”

اپنی حکومت پر مفتاح اسماعیل کے تنقیدی ٹوئٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے لکھا ہے کہ ” ہم پر آئی ایم ایف کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا۔ مفتاح صاحب کے مطابق انہوں (اسحاق ڈار) نے ایندھن کی قیمتوں کا اعلان کرنے سے پہلے ایم ڈی آئی ایم ایف سے کلیئرنس حاصل کرنے کا انتظار نہیں کیا۔ صاف ظاہر ہے یہ دہرا معیار ہے۔”

متعلقہ تحاریر