پاکستانی کرنسی کو بحران کا سامنا کرنے کے امکانات 50 فیصد سے تجاوز کر گئے

بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اگلے 12مہینوں میں کرنسی کے بحران کا سامنا کرنے کے امکانات اب 50 فیصد سے تجاوز کر گئے ہیں، پاکستان کو مہلک سیلاب سے تقریباً 30 بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے جس کے اثرات معیشت پر پڑے گے

بلومبرگ اکنامکس کرنسی رسک ماڈل کے نتائج  کے مطابق پاکستانی روپے کو اگلے 12 مہینوں میں بحران کا سامنا کرنے کے امکانات 50 فیصد سے تجاوز کرجائیں گے ۔

صحافی فصیح منگی  نے بلوم برگ کی ایک رپورٹ شیئر کرتے ہوئے  کہا ہے کہ موجودہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے پاکستان کرنسی کو  اگلے ایک  سال میں  بحران کا سامنا کرنے کے 50 فیصد امکان ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کو رواں برس 3.16ارب ڈالر کا غیر ملکی قرض چکانا ہے، بلومبرگ

بلوم برگ کی رپورٹ میں  بلومبرگ اکنامکس کے ایک رسک ماڈل نے ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کو اگلے 12 مہینوں میں کرنسی کے بحران کا سامنا کرنے کے امکانات اب 50 فیصد سے تجاوز کر گئے ہیں۔

رپورٹ میں فنانس چیف کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاکستانی روپیہ مضبوط ہوکر 200 فی ڈالر سے نیچے آجائے گا۔

رپورٹ میں کرنسی کے بحران کا امکان جس میں برائے نام شرحِ مبادلہ کی بہت بڑی قدر میں کمی اور غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کی وسیع کمی جون 2023 تک تقریباً 59 فیصد تک پہنچ سکتی ہے جو اگست میں 29 فیصد تھی۔

ماہر معاشیات انکور شکلا  کے شامل کیے گئے نوٹ میں کہا گیا ہے ۔ابتدائی طور پر پاکستان پر لاگو کرنسی رسک ماڈل کا استعمال کیا لیکن اسے دیگر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں تک پھیلایا جائے گا۔

بلوم برگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک نے اگست کے آخر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 1.1 بلین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا تاکہ مستقبل میں ڈیفالٹ کو روکا جا سکے۔

عالمی مالیاتی ادارے سے قرض کے حصول  کے بعد مہلک سیلاب سے تقریباً 30 بلین ڈالر کا نقصان ہوا جس پر اسلام آباد نے امیر ممالک سے قرضوں میں ریلیف کی فوری اپیل کی ہے۔

متعلقہ تحاریر