عالمی بینک نے پاکستان میں غربت بڑھنے کا شدید خطرہ ظاہر کردیا

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کم کرنے کے لیے پوری دنیا میں توانائی اور  زراعت کے شعبے میں اصلاحات ناگریز ہیں۔

عالمی بینک نے سیلاب متاثرہ پاکستان کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر سیلاب متاثرین کے لیے بروقت امداد نہ کی گئی  تو غربت میں کمی کے لیے گزشتہ ایک دہائی کی محنت پر پانی پھر جائے گا۔

عالمی بینک نے موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں عالمی سطح کی رپورٹ جاری کی ہے ، جس میں پاکستان کے حالیہ کے سیلاب کو خصوصی توجہ کا مرکز قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ٹیلی نار پاکستان میں ایک ارب ڈالر کے کاروبار کی فروخت کیلیے سرگرم

سود کے حق میں اپیل واپس لینے کافیصلہ، ایشیائی انویسٹمنٹ بینک 50کروڑ ڈالر دیگا

عالمی بینک کے مطابق عالمی سطح پر پاکستان کو حالیہ سیلاب کے بعد معاونت کی ضرورت ہے۔  موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہیٹ ویو ، 45 ڈگری سے زائد درجہ حرارت ریکارڈ ہو رہا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے فصلوں کو نقصان اور جنگلات میں آگ لگنے جیسے واقعات ہو رہے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان نے غربت میں کمی کیلئے اقدامات کیے ہیں۔

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اقدامات کے باعث 2015 سے 2021 تک 4 کروڑ 80 لاکھ افراد خط غربت سے باہر نکلے،  خطے میں پاکستان نے 2001 سے اب تک سب سے زیادہ لوگوں کو خط غربت سے باہر نکالا گیا۔

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اگر حالیہ سیلاب متاثرین کی عالمی سطح پر معاونت نہ کی گئی تو غربت میں کمی کے لیے  10 سال کی کوششیں رائیگاں ہوجائیں گی۔  مختلف چیلنجز کے باعث پاکستان میں سرمایہ کاری اور محصولات میں کمی رہی۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کم کرنے کے لیے پوری دنیا میں توانائی اور  زراعت کے شعبے میں اصلاحات ناگریز ہیں۔ رپورٹ کے مطابق  موسمایتی تبدیلیوں کے باعث حالیہ سیلاب سے 17 سو افراد کی اموات ہوئی، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق  حالیہ سیلاب کے باعث پاکستان میں 80 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر، 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

عالمی بینک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث 2050 تک ملکی جی ڈی پی میں 20 فیصد تک کمی کا خدشہ ہے۔  سال  2030 تک پاکستان کو جی ڈی پی کا 10 فیصد موسمیاتی تبدیلیوں پر خرچ کرنا ہو گا، رپورٹ کے مطابق  زراعت اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی دینا ہوگی اور  موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے زراعت اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔ گزشتہ سال صحت اور تعلیم کے شعبے میں اخراجات جی ڈی پی کا 1.2 سے 1.8 فیصد تک رہے۔

متعلقہ تحاریر