کراچی کی صنعتوں کا 15 نومبر سے گیس بندش پر بڑے پیمانے پر چھانٹیوں کا انتباہ

گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی اولین ترجیح ہے، سوئی سدرن: کے سی سی آئی اور کراچی کی 7 انڈسٹریل ایسوسی ایشنز نے گیس کمپنی کا فیصلہ مسترد کردیا، وزیر اعظم سے مداخلت کا مطالبہ

سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ( ایس ایس جی سی ایل) نے 15 نومبر سے کراچی کے صنعتی شعبے کو گیس کی فراہمی  بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز( کے سی سی آئی ) اور 7 دیگرانڈسٹریل ٹاؤن ایسوسی ایشنز نے گیس کی بندش کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کاروبار کی بندش اور بڑے پیمانے پر چھانٹیوں سے خبردار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آئی ایم ایف کے دورہ منسوخی کی کیا وجہ بنی؟ ڈار صاحب کی فاش غلطیاں

کے الیکٹرک کا کراچی کے عوام کو بڑا ریلیف

 

ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی کا کہنا ہےکہ ہماری اولین ترجیح گھریلو صارفین کوگیس دینا ہے تاہم امید ہے بحران زیادہ شدید نہیں ہوگا۔ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (SSGCL) نے موسم سرما میں کراچی کی صنعتوں کو تین ماہ سے زیادہ کے لیے گیس کی بندش کے نوٹس بھیجے ہیں۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز( کے سی سی آئی ) اور 7 دیگرانڈسٹریل ایسوسی ایشنز نےمشترکہ بیان میں  فیصلے کومستردکرتے ہوئے  کہا ہے کہ  صنعتیں گیس کمپنی  کی جانب سے 15 نومبر 2022 سے 28 فروری 2023 تک گیس کی بندش کے نوٹس موصول ہونے پر صدمے کی حالت میں ہیں ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کے سی سی آئی نے شہرکی ساتوں انڈسٹریل ایسوسی ایشنز کے ساتھ ملکر مشترکہ کمیٹی بنائی  ہے   جس نے حکومت کو گیس کی فراہمی کے مسئلے کو پیشگی اجاگر کیا تھا۔

کمیٹی نے کہا کہ وہ حکومت سے گیس کی مکمل بندش کے بجائے شہر کی صنعتوں کو گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مناسب اقدامات کی توقع کر رہی ہے، جس سے برآمدات اور محصولات میں زبردست کمی، صنعتوں کی بندش اور چھانٹی ہو گی۔

صنعتوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکومت کی طرف سے گیس کے معاملات پر بنائی گئی ایک کمیٹی کو سردیوں میں گیس کی بڑھتی ہوئی قلت سے نمٹنے کے لیے تجاویز پیش کی تھیں، صنعتوں کو نوٹس جاری کرنے میں ان میں سے کسی کا احاطہ نہیں کیا گیا۔

کے سی سی آئی کے مطابق ان کی کمیٹی نے حکومت کو سردیوں میں ہفتے میں دو دن ہر 12 گھنٹے کے لیے گیس کی فراہمی بندکرنے کی تجویز دی تھی  جبکہ اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا  تھا کہ سی پی پیز کے لیے گیس کا استعمال بند کر دیا جائے گا جبکہ صنعتی بوائلرز کو چلانے کے لیے گیس کو یقینی بنایا جائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سوئی سدرن کی جانب سے جاری کردہ نوٹس ان تجاویز کے بالکل برعکس ہے  کیونکہ اس یں  یہ نہیں بتایا گیا کہ کمپنی سردیوں میں برآمدی صنعتوں   کو  گیس کیسے فراہم کرے گی ؟

کے سی سی آئی اور اس سے منسلک 7 انڈسٹریل ٹاؤن ایسوسی ایشنز نے ایس ایس جی سی کے گیس کی کٹوتی کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے اس معاملے میں فوری مداخلت   کی درخواست کی ہے۔

 کے سی سی آئی کے مطابق کراچی کی برآمدی صنعتیں قومی برآمدات میں 54 فیصد سے زائد حصہ ڈالتی ہیں جبکہ کراچی کی عام صنعتیں بھی 50 فیصد سے زائد قومی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔

مشترکہ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ صنعتوں کے پہیے کو ہموار طریقے سے چلانے کو یقینی بنائے اور صنعتوں کو گیس کی فراہمی کا معقول منصوبہ پیش کرکے انہیں بحران سے بچایا جائے۔

متعلقہ تحاریر