چیئرمین ایف بی آر نے درآمدات میں مزید کمی کا خدشہ ظاہر کردیا

عاصم احمد باجوہ کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں درآمدات 17 فیصد کم ہوئیں تھیں نومبر میں یہ شرح 20 فیصد ہو جائے گی۔

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) عاصم احمد نے کہا ہے کہ رواں سال سیلاب کی وجہ سے ہم نے اپنے اہداف میں تبدیلی کی ہے۔ گذشتہ ماہ میں درآمدات میں 17 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اہم اجلاس قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

یہ بھی پڑھیے

برطانیہ نے پاکستان کو ہائی رسک تھرڈ کنٹریز کی فہرست سے نکال دیا، وزیرخارجہ

کسانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کیلئے 1802 ارب روپے کے پیکچ کی منظوری

عاصم احمد نے درآمدات میں کمی کی وجہ سے ایف بی آر کے محصولات متاثر ہونے کا انکشاف کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ درآمدات پر پابندی کی وجہ سے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں متاثر ہوئی ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں درآمدات 17 فیصد کم ہوئیں نومبر میں یہ شرح 20 فیصد ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ہمارا ٹیکس ہدف 7470 ارب روپے ہے، سیلاب کی وجہ سے رواں مالی سال کے اہداف میں تبدیلی ہو گی۔

انہوں نے بتایا کہ اہداف پر نظرثانی کے بعد ایف بی آر محصولات متاثر ہوسکتے ہیں۔

ٹیکس پیئرز کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے عاصم احمد باجوہ کا کہنا تھا ایک لاکھ نئے ٹیکس پیئر نے رواں مالی سال ٹیکس ریٹرن فائل کی ہیں، ابھی تک 25 لاکھ سے زائد ریٹرن فائل ہو چکی ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد گزشتہ مالی سال 36 لاکھ افراد نے ٹیکس ریٹرن جمع کروائے تھے، انکم ٹیکس ریٹرن کے ساتھ 52 ارب روپے ٹیکس گزشتہ مالی سال جمع ہوا تھا۔

عاصم احمد باجوہ کا کہنا تھا محصولات میں کمی کا مسئلہ مستقبل میں بھی درپیش ہوگا۔

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا کہنا تھا ایف بی آر نئے ٹیکس لگانے کا کوئی اقدام نہیں اٹھا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے کل بات ہوگی ، آئی ایم ایف نے گزشتہ جائزے میں اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد باجوہ کا کہنا تھا کہ جب بجٹ بنا تھا تو ڈالر کا ریٹ 207 روپے رکھا تھا۔

متعلقہ تحاریر