حکومت کا ریلوے اسٹیشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے ریلوے اسٹیشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے پی سی ون کی منظوری بھی جلد حاصل کرلی جائے گی۔
حکومت نے ملک بھر میں ریلوے اسٹیشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے فزیبیلٹی رپورٹ تیار کی جارہی ہے۔ 20 نومبر سے بحال ہونے والی جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو کوئٹہ سے مچھ ریلوے اسٹیشن تک بسوں پر پہنچایا جائے گا۔
وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی زیر صدارت اجلاس میں افسران کو ہدایت کی گئی کہ ایندھن اور بجلی کی بچت کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں،اسی حوالے سے ملک بھر میں ریلوے اسٹیشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، جس کے لئے فزیبلٹی رپورٹ تیار کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان جی7 گلوبل شیلڈ فنڈ سے مستفید ہونے والے ابتدائی ممالک میں شامل
وزیر خزانہ اسحاق ڈار ایس ای سی پی میں بڑی تبدیلی کے خواہاں
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے ریلوے اسٹیشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے پی سی ون کی منظوری بھی جلد حاصل کرلی جائے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کوئٹہ، لاہور،راولپنڈی اور پشاور کے درمیان چلنے والی جعفر ایکسپریس کو 20 نومبر سے بحال کردی جائے گی۔یہ ٹرین سیلاب کے سبب ڈھائی ماہ سے بند تھی۔کوئٹہ اور مچھ کے درمیان ریلوے پل زیر تعمیر ہونے کے سبب ابتدائی طور پر مچھ تک ٹرین چلائی جارہی ہے۔
مچھ سے کوئٹہ تک مسافروں کو بسوں پر بھجوایا جائے گا اور کوئٹہ سے مسافروں کو بسوں کے ہی ذریعہ مچھ ریلوے اسٹیشن لایا جائے گا۔
اس ٹرین کو بلوچستان حکومت سیکیورٹی فراہم کرے گی اورمسافروں کی حفاظت یقینی بنانے کیلیے ٹرین کو انجینئرنگ ریسٹرکشنز کے ساتھ چلایا جائے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مچھ ریلوے اسٹیشن پر 7 نئے بیت الخلا ( واش رومز) بنائے گئے اور دو جنریٹر بھی نصب کئے گئے ہیں۔
20 نومبر تک مچھ اسٹیشن پر نئے بنچز، اضافی واٹر کولرز اور سیکیورٹی کیمرے نصب کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔
اجلاس میں حالیہ سیلاب سے کویٹہ کے قریب تباہ ہونے والے
ہرک برج پر تقمیر نو کا50 فیصد کام مکمل کئے جانے پر ڈی ایس کوئٹہ کو شاباش دی گئی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئٹہ تفتان سیکشن سے ریلوے ریونیو سٹریم بڑھانے کے لیے چیمبرز آف کامرس سے تجاویز لی جائیں۔
اجلاس میں پشاور ڈویژن میں ریلوے زمینوں پر تجاوزات کے خلاف بھرپور ایکشن کا فیصلہ بھی کی گیا اور اس حوالے سے ڈی ایس کو ٹاسک دے دیا گیا۔









