ایس ای سی پی میں پرانے اشتہارات کی بنیاد پر کمشنرز کی تعیناتیاں کیوں ہورہی ہیں؟

کیپیٹل مارکیٹ کے پیشہ وارانہ ماہرین کا شکوہ ہے کہ نئے اشتہارات جاری نہ کرنے سے بہت سے نئے ماہرین ان آسامیوں کے لیے کوائف جمع نہیں کراسکے۔

سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں کمشنرز کی تعیناتی پرانے اشتہارات پر کی جا رہی ہے اور نئے امیدواروں کو کوائف جمع کرانے کا موقع نہیں مل رہا، پیشہ وارانہ ماہرین نے اس پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ملک کے مقتدر معاشی حلقوں میں یہ بات زباں زد عام ہے کہ  سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں 3 کمشنرز کی بھرتیاں پرانے اشتہارات پر کی جا رہی ہیں اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے نئے اشتہارات جاری نہیں کیے۔

یہ بھی پڑھیے

جولائی سے اکتوبر کے درمیان براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 52 فیصد کمی

حکومتی عدم توجہی کے باعث 60 فیصد ٹیکسٹائل ملز بند ہوسکتی ہیں، اپٹما کا انتباہ

کیپیٹل مارکیٹ کے پیشہ وارانہ ماہرین کا شکوہ ہے کہ نئے اشتہارات جاری نہ کرنے سے بہت سے نئے ماہرین ان آسامیوں کے لیے کوائف جمع نہیں کراسکے۔

سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں ان دنوں 3 کمشنرز کی آسامیوں کے لیے 20 ماہرین کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ یہ شارٹ لسٹنگ تحریک انصاف کے دور حکومت میں جاری اشتہار کے تحت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں اس کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے 10 جنوری 2022 میں دو کمشنرز کی آسامیوں کے لیے جبکہ 6 مارچ 2022 میں ایک کمشنر کی تعیناتی کے لیے اشتہارات جاری کیے تھے۔

بھرتیوں کے سلسلے میں جاری قواعد و ضوابط کے مطابق اشتہار کے 120 دنوں کے اندر بھرتیاں کی جانی چاہئیں تھیں۔

اعلی سرکاری حکام نے نیوز 360 کو بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے انہی پرانے اشتہارات کی روشنی میں بھرتیوں کے لیے کوائف جمع کیے تھے۔ جنہیں ایک کمیٹی بنا کر جانچ پڑتال کے مراحل سے گزارا گیا۔

حکام کا کہنا ہے اگر نئے سرے سے اشتہارات جاری کر کے بھرتیاں کی جائیں تو مزید وقت لگ جائے گا اور کمیشن کو فعال اور موثر بنانے کے لیے کمشنرز کی تعداد بڑھانا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک جو 20 ماہرین شارٹ لسٹ کیے گئے ہیں وہ تمام پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے مالک ہیں اور ان کی قابلیت سب کے سامنے عیاں ہے، ان کی صلاحیتوں کی پوری کیپیٹل مارکیٹ معترف ہے۔

ادھر کیپٹل مارکیٹ کے کچھ پیشہ وار ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں اس سلسلے میں کوائف جمع کرانے کا موقع نہیں ملا۔ اگر یہ اشتہارات دوبارہ آجاتا تو انہیں بھی کوائف جمع کرانے کا موقع مل جاتا ہے۔

متعلقہ تحاریر