کابینہ اجلاس سے ایک روز قبل ایس ای سی پی میں بذریعہ سرکولیشن سمری من پسند کمشنرز کی تعیناتی

ملک کے مقتدر معاشی حلقوں اور وفاقی کابینہ کے ایک معتبر وزیر نے نیوز  360 کو بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ کے 8 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں تینوں کمشنرز کی تعیناتی کی سمری پیش نہیں ہوئی۔

سیکیورٹی اینڈ ایکس چینج کمیشن میں 3 نئے کمشنرز کی تقرریاں، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تینوں کمشنرز کی تعیناتی کے لیے کابینہ سے سرکولیشن سمری منظور کرالی۔ عاطف سعید، عبدالرحمان وڑائچ اور مجتبی لودھی نئے کمشنرز تعینات ہو گئے۔

وفاقی حکومت نے سیکیورٹی اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے لیے 3 نئے کمشنرز تعینات کردیئے ہیں۔ ان تینوں کمشنرز کی تعینات کے لیے ان کے نام انتہائی خفیہ رکھے گئے اور کابینہ کا اجلاس ہونے کے باوجود بھی کابینہ سے سرکولیشن سمری کے ذریعے منظوری لی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

24 گھنٹے میں اسحاق کی صدر سے دوسری ملاقات ، تحریک انصاف انتخابات کی تاریخ لینے پر قائم

سرمایہ کار پریشان، حصص بازار میں مندی اور ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ

ملک کے مقتدر معاشی حلقوں اور وفاقی کابینہ کے ایک معتبر وزیر نے نیوز  360 کو بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ کے 8 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں تینوں کمشنرز کی تعیناتی کی سمری پیش نہیں ہوئی۔

نیوز 360 کو ملنے والی دستاویز کے مطابق تینوں کمشنرز کی تعینات کی سمری وفاقی کابینہ کے 8 دسمبر کے ہونے والے اجلاس سے ایک دن پہلے 7 دسمبر کو سرکولیٹ کرکے  منظور کی گئی۔  اس سلسلے میں ایک دن کا انتظار کیا جاسکتا تھا اور سمری باقاعدہ طور پر 8 دسمبر کو کابینہ میں پیش کی جاسکتی ہے۔ جو سمری سرکولیشن کے ذریعے منظور کی گئی اس میں تینوں کمشنرز کے نام بھی شامل نہیں تھے اور ان کے نام منظوری کے وقت تک پبلک نہیں کیے گئے تھے اور نہ ہی کابینہ کے اراکین کو ان کے ناموں کا علم تھا۔

ملک کے مقتدر معاشی حلقوں نے بتایا ہے کہ یہ تاثر عام ہے کہ  عاطف سعید، عبد الرحمان وڑائچ اور مجتبی لودھی موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور سابق چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے حمایت یافتہ ہیں۔

نئی تقرریوں سے سیکورٹی اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کا کمیشن تو مکمل ہوگیا ہے لیکن آنے والے وقت میں خدشہ ہے کہ  موجودہ چیئرمین عامر احمد خان کے مشکلات ہوسکتی ہیں اور عاطف سعید کو نیا چیئرمین بنانے کے لیے کوششیں ہوسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ موجودہ چیئرمین ایس ای سی پی عامر احمد نے ادارے میں اصلاحات اور قانون سازی اور چھوٹے سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لیے انقلابی رولز بنوائے ہیں اور اہم ترین ترامیم کی ہیں۔

متعلقہ تحاریر