ایف بی آر کی آئی ایم ایف کو نئے ٹیکس لگائے بغیر ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) حکام نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف ) کے عہدیداروں کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ عوام پر نئے ٹیکس عائد کی بغیر ہی محصولات کا ہدف پورا کرنے کی صلاحیت موجود ہے تاہم ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مسئلہ صرف ٹیکس ریونیو کا نہیں بلکہ اس میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا معاملہ بھی درپیش ہے جس سے 300 ارب روپے کا نقصان کا احتمال ہے جبکہ پاکستان نے نقصان کا تخمینہ 50 ارب روپے دکھایا ہے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) حکام نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف ) کے عہدیداروں کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ نئےٹیکس عائد کی بغیر ہی اپنے محصولات کا ہدف پورا کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے ۔
حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف ) کے توسیعی کے فنڈ کے9ویں جائزے میں درپیش محصولات کے معاملات کو حل کرنے کی کوششیں کرنے میں سرگرم ہے تاکہ غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو سکے ۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی، 80 ارب کا نقصان، انڈیکس 40 ہزارسے نیچے آگیا
ذرائع نے بتایا کہ حکومت نےآئی ایم ایف حکام سے سیلاب اور دیگر مسائل کی وجہ سے معاہدے کی شرائط پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔ حکام نے کہا گیا ہے کہ ملکی حالات کے پیش نظر نئے ٹیکس نہیں عائد کیے جاسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئی ایم ایف حکام کو محصولات کی وصولی کا پلان پیش کیا ہے۔ ایف بی آر حکام نےبتایا ہے کہ نئے ٹیکس لگانے بغیر محصولات کا ہدف پورا کرنے کی صلاحیت موجو دہے ۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام کے پیش کردہ پروگرام کے تحت پاکستان ٹیکس وصولی بہتر کرکے مقررکردہ 7100 ارب روپے کا ہدف پورا کرے گا۔انہوں نے آئی ایم ایف نئے ٹیکس عائد کرنے کی شرط پر نظر ثانی کرے ۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) حکام نے جولائی سے نومبر کے دوران 2.688 ٹریلین روپے کے ٹیکس اکٹھا کیا ہے جوکہ اس مدت کے لیے مقررکردہ ہدف سے 8 ارب روپے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پانچ ماہ میں بجلی کے پیداواری ایندھن کی لاگت میں 35 فیصد اضافہ ہوگیا
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مسائل صرف ایف بی آر کے محصولات تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی وصولیاں کے معاملات بھی شامل ہیں ۔
پاکستان نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کا تخمینہ50 ارب روپے لگایا گیا ہے جسے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف ) نے مسترد کرتے ہوئے 300 ارب روپے کی کمی کا تخمینہ لگایا ہے ۔