اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 5 ارب 82 کروڑ ڈالرز رہ گئے، وزارت خزانہ

اکنامک آؤٹ لک کے مطابق جولائی تا اکتوبر تک  فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس آمدن 2688 ارب روپے رہی اور اس میں  15 فیصد اضافہ ہوا۔

رواں مالی سال جولائی تا نومبر تک تمام معاشی اہداف میں بدترین ناکامی ، خسارے بڑھ گئے ، نان ٹیکس آمدن ، سرمایہ کاری میں خطرناک حد تک کمی ہو گئی ، وزارت خزانہ نے آؤٹ لک جاری کردیا۔

وزارت خزانہ نے ماہانہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے۔ جس کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر ، برآمدات ، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

سال 2023 میں پاکستان میں مزید مہنگائی بڑھے گی، معاشی ماہرین

سال رواں کے آخری کاروباری روز اسٹاک مارکیٹ میں 673 پوائنٹس کا اضافہ

زرمبادلہ کے ذخائر ، نان ٹیکس آمدنی ، روپے کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ رواں مالی سال جولائی تا نومبر ترسیلات زر 9.6 فیصد کی کمی ہوئی، جولائی تا نومبر ترسیلات زر 12 ارب ڈالرز رہیں۔

جولائی تا اکتوبر مالیاتی خسارہ 1266 ارب روپے رہا جبکہ  گزشتہ مالی سال اس عرصے میں خسارہ 587 ارب روپے تھا۔

جولائی تا اکتوبر پی ایس ڈی پی کے تحت 98 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ استعمال ہوا جبکہ گزشتہ مالی سال اس عرصے میں ترقیاتی بجٹ 207 ارب روپے تھا۔

جولائِی تا اکتوبر نان ٹیکس ریونیو میں 23.4 فیصد کی کمی ہوئی اور نان ٹیکس ریونیو 452 ارب سے کم ہوکر 346 ارب روپے رہا۔

اکنامک آؤٹ لک کے مطابق جولائی تا اکتوبر تک  فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس آمدن 2688 ارب روپے رہی اور اس میں  15 فیصد اضافہ ہوا۔

جولائی تا نومبر برآمدات 12.1 ارب ڈالرز رہیں۔ جولائی تا نومبر درآمدات 24.9 ارب ڈالرز رہیں۔

جولائی تا نومبر کرنٹ اکاونٹ خسارہ 3.1 ارب ڈالرز رہا۔ اس عرصے میں گزشتہ سال خسارہ 7.2 ارب ڈالرز تھا۔

رواں مالی سال کے پانچ ماہ میں سرمایہ کاری 43 کروڑ ڈالرز رہی۔  گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں غیر ملکی سرمایہ کاری 88 کروڑ ڈالرز تھی۔

گذشتہ پانچ ماہ میں اسٹیٹ بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر 5.1 ارب ڈالرز پر آگئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ذخائر 17.6 ارب ڈالرز تھے۔

بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے پہلے پانچ ماہ میں 12 ارب ڈالرز بھیجے گئے۔ برآمدات میں 2 فیصد کمی اور درآمدات میں 16.2 فیصد کی کمی ہوئی۔

معاشی آؤٹ لک کے مطابق پانچ ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 51.4 فیصد کی کمی ہوئی۔ ملک کے مالی ذخائر 11 ارب 49 کروڑ ڈالر سے زائد رہے۔

اکنامک آؤٹ لک کے مطابق بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 7.7 فیصد کی کمی ہوئی، جولائی تا اکتوبر مہنگائی کی شرح 25.1 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

متعلقہ تحاریر