تاجر برادری نے شادی ہالز اور مارکیٹیں رات جلد بند کرنے کا حکومتی فیصلے کو مسترد کردیا

ایف پی سی سی آئی ، مرکزی تنظیم تاجران اور آل پاکستان انجمن تاجران نے وفاقی حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ایسی پالیسیز ترتیب دے جس معیشت ترقی کرے اور ایسی پالیسیز نہ بنائے جس سے بےروزگاری بڑھے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے شادی ہالز رات دس اور مارکیٹیں رات ساڑھے آٹھ بجے بند کرنے کے فیصلے کو ملک بھر کی وفاقی، صوبائی اور ضلعی تنظمیوں نے مسترد کردیا، تاجروں نے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دے دی۔

نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کوآرڈینیشن ایف پی سی سی آئی مرزا عبدالرحمان نے کہا ہے کہ مارکیٹیں رات ساڑھے 8 بجے اور شادی ہالز 10 بجے بندش ظلم ہے۔

یہ بھی پڑھیے

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس ، مرے کو اور مارنے کی تیاری ہے

ایف بی آر رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس اہداف حاصل کرنے میں ناکام

انہوں نے حکومتی فیصلہ کو بڑا ظلم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے سے ملک میں کاروبار مزید تباہ اور بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔ حکومت ایسی پالیسیاں بنائے اور ایسے حالات پیدا کرے جس سے کاروبار کو فروغ ملے۔ سرمایہ بڑے تاکہ ملکی معیشت ترقی کرے اور روزگار کے مواقع بڑھیں۔

مرکزی تنظیم تاجران اور آل پاکستان انجمن تاجران نے بھی حکومتی فیصلہ مسترد کردیا ہے، مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ ہم حکومت کی جانب سے رات آٹھ بجے دکانیں اور دس بجے شادی ہالز بند کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بدترین معاشی صورتحال میں کاروباروں کو بند کرنا کسی صورت ممکن نہیں۔ حکومت کے ان نمائشی اقدامات سے توانائی کی بچت ممکن نہیں۔ حکومت نے زبردستی دکانیں بند کروانے کی کوشش کی تو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اگر توانائی بچت میں سنجیدہ ہے تو سرکاری سطح پر بجلی کے ضیاع کو روکے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاجر اپنے کاروباروں پر بجلی کا استعمال کم کر دیں گے مگر کاروبار بند نہیں کریں گے۔

کاشف چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت توانائی کے متبادل ذرائع اختیار کرے تاکہ معاشی سرگرمیاں جاری رہ سکیں۔

دوسری جانب آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے بھی کہا ہے کہ دکانیں رات دس بجے اور ریسٹورنٹ 11 بجے سے پہلے بند نہیں کریں گے۔

اپنے جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ معاشی پہیہ روک کر توانائی بچانا عقل مندی نہیں۔ حکومتی اور سرکاری اداروں میں اے سی ہیٹرز بند کئے جائیں۔ حکمران اور بیوروکریٹ پروٹوکول ختم اور مفت پیٹرول، بجلی، گیس لینا بند کریں۔

اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقہ ملک میں سب سے مہنگی بجلی کا خریدار ہے۔ کاروباری طبقے کو بجلی فراہم کی جائے تاکہ معاشی پہیہ چلتا رہے۔ ملک بھر میں اسٹریٹ لائٹس رات 10 بجے کے بعد جلائی جائیں۔ ملکی شاہراہوں اور موٹرویز پر بجلی کے بے دریغ استعمال میں کمی لائی جائے۔ پارکوں اور سرکاری دفاتر کی بجلی مغرب کے بعد بند کردی جائے۔ بجلی، گیس چوروں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا جائے۔ کاروباری بندش دنیا کی مثال نہ دی جائے دنیا خوشحال ہے۔ 13 پارٹیوں کی حکومت 8 ماہ پہلے ہی ناکام ہوگئی۔

متعلقہ تحاریر