آئی ایم ایف کے قرض کے باوجود پاکستا ن پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹکتی رہے گی

بلوم برگ کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) کے قرض کے بعد جون تک پاکستان مستحکم رہے گا اس کے دیوالیہ ہونے کے خطرات ختم ہونے کے امکانات ہیں مگر اگلے مالی سال کے 6 ماہ مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، اپریل 2024 میں قرض کی مد میں بڑی ادائیگیاں کرنی ہیں جبکہ ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز بھی میچور ہو جائیں گے

عالمی مالیاتی جریدے بلوم برگ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) کی امداد سے پاکستان کی معاشی صورتحال 6 ماہ تک مستحکم رہے گی تاہم مشکلات پھر بھی ختم نہیں ہوپائیں گی ۔

عالمی مالیاتی جریدے بلوم برگ نے اپنی ایک رپورٹ میں امکان ظاہر کیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادار ے سے قرض کے حصول کے بعد اگلے 6 ماہ تک پاکستان کے دیوالیہ پن کے خطرات دور ہوجائیں گے تاہم اس کے باوجود بھی مشکلات کم نہیں ہوں گی ۔

یہ بھی پڑھیے

دیوالیہ کے خطرات؟ زرمبادلہ کے ذخائر صرف ایک  ماہ کے درآمدی بل کے قابل رہ گئے

بلوم برگ کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) کے قرض کے بعد جون تک پاکستان مستحکم رہے گا اس کے دیوالیہ ہونے کے خطرات ختم ہونے کے امکانات ہیں مگر مالی سال کے 6 ماہ مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال جون تک آئی ایم ایف کی امداد سے خاطر خوا نتائج ملے گے مگر سرمایہ کار اپنے سال اپریل  2024  میں   ایک بڑے قرض کی ادائیگی سے پریشانی میں مبتلا ہیں جس کے لیے مزید قرض کی ضرورت ہوگی ۔

بلوم برگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف ) پاکستان کی قسطیں روک سکتا ہے مگر گزشتہ موسم گرما کے سیلاب کے تناظر میں ملک کی اشد ضرورت کے پیش نظر ایسا ممکن نہیں  ہے۔

بلوم برگ نے لکھا کہ یہ فنڈز جون میں ختم ہونے والے مالی سال کے اختتام تک قرض کی ادائیگیوں اورتخمینہ شدہ کھاتوں کے خسارے میں 5 اعشاریہ 9 ارب ڈالر کو پوارا کرنے میں بھر پور مدد فراہم کریں گے ۔

پاکستان کو قرض دینے والے ممالک سے متوقع 5 بلین ڈالر اور ورلڈ بینک سے 1.7 بلین ڈالر کی امداد کے حصول کے لیے آئی ایم ایف کا  پروگرام لازمی درکاہے۔ پاکستان کی ضروریات 11 ارب ڈالر کی ہونگی ۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ایک ارب ڈالر کی کمی سے 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئے

رپورٹ میں  سوال اٹھایا گیا ہے کہ پاکستان کو  11 ارب ڈالر کی ضرورت  ہے  جس میں  ساڑھے 8 ارب سے زائد  کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جبکہ 2 اعشاریہ 2 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں بھی شامل ہیں۔

بلوم برگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  اپریل 2024 میں سکوک بانڈز بھی میچور ہو جائیں گے جن کے لیے 1 ایک ڈالر کی ادائیگیاں بھی کرنی ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے آئی ایم ایف سے مزید امداد کی ضرورت ہوگی ۔

متعلقہ تحاریر