ریکوڈک منصوبے پر باقاعدہ کام کا آغاز ہو گیا، بیرک گولڈ کاپوریشن
کمپنی کے سی ای او مارک بریسٹو کا کہنا ہے بلوچستان کی ترقی کے لیے جو ممکن ہوگا کریں گے رواں ماہ حکومت کو 30 لاکھ ڈالر منتقل کردیئے جائیں گے۔
بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے پر کام کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔ منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی بیرک گولڈ کا کہنا ہے کہ رواں ماہ بلوچستان حکومت کو 30 لاکھ ڈالر کی رقم منتقل کردی جائے گی۔ کوئٹہ میں ملازمین کی بھرتی بھی شروع ہوگئی۔
ریکوڈک کے حوالے سے کوئٹہ میں تقریب ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو،بیرک گولڈ کاپوریشن کے چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو ، بلوچستان اسمبلی کے قائم مقام اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل، اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان، اراکین صوبائی اسمبلی اور کابینہ اراکین نے شرکت کی۔
بیرک گولڈ کاپوریشن کے چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو نے بتایا کہ منصوبے پر نئے سال کے آغاز پر کام شروع کردیا گیا ہے جب کہ کمپنی نے کوئٹہ میں پروجیکٹ آفس بھی قائم کردیاہے۔جہاں ملازمین کی بھرتی کا عمل شروع کیا ہے، ٹیم کی اکثریت مقامی افراد پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ملک کی معاشی مشکلات سے نمٹنے کیلئے بینکرز کی اسحاق ڈار کو تجاویز
غیر مستحکم سیاسی و معاشی صورتحال کی وجہ سے اسٹاک ایکسچینج میں بدترین مندی
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت رواں ماہ بلوچستان حکومت کو 30 لاکھ ڈالر کی رقم منتقل کر دیں گے، ہم نہ صرف ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری کریں گے بلکہ ہماری ترجیح یہ ہوگی کہ بلوچستان کو دنیا بھر کی سرمایہ کاری کے لیے کھولیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کے ساتھ خوشگوار اور قابل اعتماد تعلقات قائم کرنا اور ان کی فلاح و بہبود کمپنی کی اولین ترجیح ہوگی۔
مارک بریسٹو نے کہا کہ وہ معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عمل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق کمپنی علاقے میں سماجی شعبے کی ترقی کے لیے کام کر رہی ہے جبکہ مقامی کمیونٹیوں کی بہتری کے لئے مزید سرمایہ کاری کی جائے گی۔
وفاق اور بلوچستان حکومت نے کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کے ساتھ ریکوڈک کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔
دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبے اور سونے کے منصوبوں میں سے ایک تصور کیے جانے والے ریکوڈک کی 50 فیصد ملکیت بیرک گولڈ کے پاس ہے، 25 فیصد ملکیت تین وفاقی سرکاری اداروں جبکہ بلوچستان کی طرف سے بالترتیب 15 اور 10 فیصد مکمل فنڈ کی بنیاد پر ہیں۔
بیرک گولڈ کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹیو مارک بریسٹو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں واقع تابنے اور سونے کے بڑے ذخیرے ریکوڈک منصوبے سے باقاعدہ کان کنی اور دھاتیں نکالنے کے آغاز کا ہدف سال 2028 مقرر کیا گیا ہے۔
مارک بریسٹو نے بتایا کہ وفاقی حکومت اور بلوچستان کی صوبائی حکومت کو آگاہ کیا کہ پچھلے ماہ ضروری قانون سازی اور مالیاتی معاہدوں کی منظوری کے بعد بیرک ریکوڈک منصوبے کی فزیبیلٹی رپورٹ اپڈیٹ کو 2024 تک مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
مارک بریسٹو نے اسلام آباد میں وزیرِ مملکت پٹرولیم ڈویژن مصدق ملک سے ملاقات کے دوران آنے والی کئی دہائیوں تک پاکستان میں کام کرنے اور ملک کے کان کنی کے درخشاں مستقبل کی ترقی میں بامعنی کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایک طویل المدتی کان کنی کے منصوبے کے طور پر وزیرِ مملکت نے ریکوڈک منصوبے کو خوش آئند قرار دیا جس سے دنیا کی ایک بڑی ملٹی نیشنل کمپنی کی جانب سے سرمایہ کاری کے ذریعے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ بلوچستان اور پاکستان کی معیشت کی بہتری میں بھی مدد ملے گی۔