آئی ایم ایف پاکستان سے قرض کی نویں قسط کیلئے بات چیت پر رضامند

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں درخواست کی گئی تھی کہ وہ اپنی ٹیم اگلے ہفتے پاکستان بھیجے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے توسیعی فنڈ سہولت (ای ای ایف) کے 9ویں جائزے کے تحت قسط کے اجراء کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان رواں ہفتے ورچوئل بات چیت متوقع ہے ، جس میں وزارت خزانہ کے حکام آئی ایم ایف کے حکام کو معاشی اہداف کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت نے سعودیہ اور امارات کے بعد قطری امداد پر نظریں گاڑلیں

عوام کیلئے ایک اور بری خبر: ادویات کی قیمتوں میں 13.5 فیصد اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان ہونے والی ورچوئل ملاقات آئی ایم ایف کے وفد کے دورہ پاکستان کا شیڈول بھی طے کرے گی۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں درخواست کی گئی تھی کہ وہ اپنی ٹیم اگلے ہفتے پاکستان بھیجے تاکہ گزشتہ ستمبر سے زیر التوا قرض کی اگلی قسط کے اجراء کے لیے نویں جائزے کو مکمل کیا جا سکے۔

ذرائع کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے عالمی قرض دہندہ کی چار بڑی شرائط پر عمل درآمد کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہوتے جا رہے ہیں، جس سے ملک کی ضروری درآمدات خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ جس سے مہنگائی کی نئی لہر اٹھنے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے جو جو چار بڑے مطالبات کیے گئے ہیں، ان میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، مارکیٹ میں ڈالر مبادلہ کو کھلی چھٹی دینا اور مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس لگانا شامل ہیں۔

سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے IMF مشن کے سربراہ کو باضابطہ طور پر خط لکھا ہے کہ وہ انتہائی ضروری قرض پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کریں۔

ذرائع کے مطابق جنیوا کانفرنس کے موقع پر ایک میٹنگ میں وزارت خزانہ کے حکام نے آئی ایف ایف کو چار مطالبات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی تھی۔

وزارت خزانہ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں ناکامی کا متحمل نہیں ہے کیونکہ اس سے ملک پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں آئی ایم ایف نے 7ویں اور 8ویں جائزوں کی منظوری کے بعد پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر سےزیادہ قرض جاری کیا تھا۔

متعلقہ تحاریر