ماریہ بی نےلفظ خواجہ سرا کو غلط  اور کھسر ا کو درست قرار دے دیا

فیشن ڈیزائنر نے خود آہنگی کے قانون کا سہارا لیکر خود کو خاتون قرار دینے والے مردوں  کو خواتین کیلیے خطرناک قرار دیدیا۔

معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی  نے لفظ خواجہ سرا کو غلط اور کھسرا کو درست قرار دے دیا۔

ٹرانسجینڈر قانون کیخلاف مہم چلانے والی فیشن ڈیزائنر نے خود آہنگی کے قانون کا سہارا لیکر خود کو خاتون قرار دینے والے مردوں  کو خواتین کیلیے خطرناک قرار دیدیا۔

یہ بھی پڑھیے

فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کے فوٹو شوٹ پر سوشل میڈیا صارفین کی بھرپور تنقید

ماریہ بی نے خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود کیلیے خُنسا فنڈ قائم کردیا

ماریہ بی نے ہم نیوز کے مارننگ شو میں شرکت کے  موقع پر کہا کہ” پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کھسروں یا خواجہ سراؤں (ویسے خواجہ سرا غلط لفظ ہے) کھسروں کو حقوق دیے؟“

ماریہ بی نے پروگرام کا ایک اور کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ”دنیا بھر میں ہر کوئی خود آہنگی کے خطرات  کے بارے میں بیدار ہورہا ہے۔ حیاتیاتی مرد اس قانون کے غلط استعمال سے صرف خواتین کی محفوظ جگہوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ جنس کا تعین کرنے کے لیے طبی ٹیسٹ ہوتے ہیں،جنس دہری ہوتی ہے، حیاتیات حقیقی ہے، سائنس احساسات پر مبنی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ کوئی مرد لپ اسٹک لگاکراور دوپٹہ پہن کر نادرا کے پاس جاکر کہتا ہے کہ میں خود کو عورت محسوس کررہا ہوں تو نادرا کہتی ہے کہ ٹھیک ہے جی آپ عورت ہیں اور عورت کا کارڈ لے لیں، یہ کہاں کی سائنس ہے ؟

انہوں نے کہاکہ ٹرانسجینڈر ایکٹ میں کوئی میڈیکل ٹیسٹ کرانے  پر  تیار ہی نہیں ہورہا ہے ، کہتے ہیں جی ہم کہہ رہے ہیں وہ مانیں، یہ کہاں کی سائنس ہے؟

متعلقہ تحاریر