کیا حریم شاہ دوسری قندیل بلوچ بن سکتی ہیں؟

کسی عورت کا مرد پر تشدد کرنا بھی اتنا ہی بڑا جرم ہے جتنا کسی مرد کا عورت پر تشدد کرنا۔

ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ قندیل بلوچ کے نقش قدم پر چلنے لگی ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اُن کے ساتھ بھی قندیل بلوچ جیسا واقعہ پیش نا آجائے۔ تازہ ویڈیو میں حریم شاہ نے رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو تھپڑ ماردیا ہے اور اُس کے بعد اُنہوں نے اِس کا اقرار بھی کر لیا ہے۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

مختصر ویڈیو شیئرنگ ایپ ‘ٹک ٹاک’ پرویڈیوزبنا کر شہرت حاصل کرنے والی حریم شاہ فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر بھی مختلف ویڈیوز شیئر کرتی رہتی ہیں۔ ان کی نئی انسٹا پوسٹ نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچادیا۔ ویڈیو میں ایک لڑکی کو رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو تھپڑ مارتے دیکھا جاسکتا ہے۔

حریم شاہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہی مفتی عبدالقوی کو تھپڑ مارا کیونکہ وہ کچھ عرصے سے ان کے ساتھ ‘نازیبا’ گفتگو کررہے تھے۔ دوسری جانب مفتی عبدالقوی کا موقف ہے کہ تھپڑ حریم نے نہیں بلکہ ان کی دوست نے مارا اور یہ حربہ ویڈیو وائرل کرنے کے لیے آزمایا گیا۔

حریم کے بیان کو مدنظر رکھیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مفتی صاحب کو کمرے تک رسائی کس نے دی؟ اگر وہ واقعی نازیبا گفتگو کرتے تھے تو ٹک ٹاک اسٹار نے انہیں کمرے تک آنا ہی کیسے دیا؟ جبکہ ویڈیو میں مفتی عبدالقوی کی جانب سے فحش گفتگو کرنے کا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہے۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ حریم شاہ ایک اور ویڈیو میں بھی مفتی عبدالقوی کا انٹرویو لیتے دکھائی دے رہی ہیں۔

اس ویڈیو کو نظر انداز بھی کردیں اور یہ مان لیں کہ بے ہودہ گفتگو کی گئی تھی تب بھی کسی عورت کا کسی مرد پر تشدد بھی اتنا ہی بڑا جرم ہے جتنا کسی عورت کا مرد پر تشدد کرنا۔

یہ بھی پڑھیے

حریم شاہ حکومتی راہداریوں سے نکلیں مالدیپ پہنچیں

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ماضی کی سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کی موت سے قبل مفتی عبدالقوی کے ساتھ مختلف ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں۔ جن میں وہ ان کے ساتھ جھومتی گاتی دکھائی دی تھیں۔ کچھ عرصے بعد جولائی 2016 میں بھائی نے غیرت کے نام پر اسے قتل کردیا تھا۔ کون جانتا تھا موت سے کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر مشہور ہونے والی قندیل کی کہانی کا اختتام اس قدر دردناک ہوگا۔

حریم شاہ بھی اب قندیل کی طرح مفتی عبدالقوی کے ساتھ ویڈیو میں نظر آرہی ہیں۔ کوئی نہیں چاہتا کہ پرانی دردناک تاریخ دہرائی جائے لیکن اُس کے لیے سوشل میڈیا کے قواعد پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے چاہے وہ حریم شاہ ہوں یا کوئی غیر معروف آدمی۔

متعلقہ تحاریر