کیا صبا بخاری نے پاکستان میں کاسٹنگ کاؤچ تنازعے کو جنم دیا ہے؟
صبا بخاری کے مطابق ان سے اکثر اوقات ایسے نامناسب سوالات کیے گئے ہیں جن سے وہ ٹوٹ چکی ہیں۔
پاکستان کے مختلف ڈراموں میں اداکاری کرنے والی اداکارہ صبا بخاری نے میڈیا میں لڑکیوں کو پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں بتایا ہے۔ صبا بخاری نے بتایا کہ ان سے بھی اکثر ایسے قابل اعتراض اور نامناسب سوالات کیے گئے ہیں جنہوں نے انہیں اندر سے توڑ دیا ہے۔
ایک عرصے سے معاشرے میں یہ تاثر عام ہے کہ میڈیا میں اچھی اور قابل لڑکیوں کی جگہ نہیں ہے بلکہ اس شعبے میں کامیاب ہونے کے لیے لڑکیوں کا بے باک ہونا ضروری ہے۔ اکثر و بیشتر یہ سننے میں آتا ہے کہ انڈسٹری میں اُن لڑکیوں کو اہمیت دی جاتی ہے جو ہدایتکاروں کی خواہشات کو پورا کر سکیں۔ تاہم اب اس حوالے سے پاکستان کے مختلف ڈراموں میں اداکاری کرنے والی صبا بخاری نے بھی اس طرح کی مشکلات کا ذکر اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں کیا ہے۔
صبا بخاری نے انسٹاگرام پر اپنی ایک تصویر پوسٹ کی ہے جس کے ساتھ وہ سوالات یا جملے لکھے ہیں جو ان کے مطابق میڈیا انڈسٹری میں لڑکیوں سے اکثر پوچھے یا کہے جاتے ہیں۔
صبا بخاری کے مطابق میڈیا انڈسٹری میں اکثر خواتین سے کہا جاتا ہے کہ ’تم میں اتنا اعتماد نہیں ہے کہ تم آگے جا سکو۔‘ یا پھر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ’تم شریف لڑکی ہو اور اس شعبے میں شریف لڑکیاں کامیاب نہیں ہوتیں۔‘
View this post on Instagram
ان کے مطابق میڈیا انڈسٹری میں کام کرنے والی خواتین سے اکثر سوال کیا جاتا ہے کہ ’ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ تمہیں کسی نے اپنی خواہشات کے لیے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی ہو؟‘ یا پھر یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ ’یہاں لڑکیاں خواہشات پوری کرنے کو تیار ہیں تو ہم تمہیں کام اور پیسے کیوں دیں؟‘
یہ بھی پڑھیے
گریمیز ایوارڈز پر خواتین گلوکارائیں چھائی رہیں
صبا بخاری نے اپنی پوسٹ کے ساتھ لکھا کہ اس طرح کے تمام قابل اعتراض سوالات اور جملوں نے انہیں اندر سے توڑ دیا ہے۔
صبا بخاری کے اِس انسٹاگرام پوسٹ کو لوگ پاکستان میں کاسٹنگ کاؤچ کی نشاندہی کے ایک نئے دور کا آغاز کہا جا رہا ہے۔ لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان میں کسی نے اِس جانب نشاندہی کی ہو۔ اِس سے قبل نامور اداکارہ و ماڈل ثروت گیلانی بھی اِس بارے میں لب کشائی کر چکی ہیں۔ اُنہوں نے او کے میگزین کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’ایک ایسی صنعت میں جہاں مقابلہ انتہائی سخت ہو کسی بھی پراجیکٹ کو کھو دینے کا خوف سر پر سوار ہوتو بات کاسٹنگ کاؤچ سے کہیں آگے نکل جاتی ہے۔
پاکستان کے علاوہ انڈیا کی فلمی صنعت میں بھی کاسٹنگ کاوُچ کے رجحان کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ بالی وڈ ایکٹریس کنگنا رناوت نے ٹائمز ناؤ نامی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ بالی وڈ میں فلم حاصل کرنے کے لیے ہیرو یا پھر فلم ڈائریکٹر کو خوش کرنا پڑتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ’اگر آپ کامیاب ہیروئن بھی ہیں تب بھی پر آپ کو یہی کرنا پڑے گا تاکہ 10 ہیروئنوں کی لائن میں سے نکل کر آپ آگے آ سکیں۔‘