وقار ذکا کا طلباء کو بدتمیزی کا درس

وقار ذکا نے شفقت محمود کے لیے لسوڑے کا لفظ استعمال کیا۔

میزبان وقار ذکا نوجوانوں کے رہنما ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن ان دنوں وہ اپنی غیرشائستہ زبان سے طلباء کو بدتمیزی کا درس دے رہے ہیں۔ اپنی سیاسی جماعت ٹیکنالوجی موومنٹ پاکستان کی رجسٹریشن سے پہلے ہی وقار ذکا نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے خلاف سیاسی زبان استعمال کرنا شروع کردی ہے۔

وقار ذکا نے سیاست میں قدم رکھنے سے پہلے ہی اپنے دشمن چن لیے ہیں اور لفظی جنگ کا آغاز بھی کردیا ہے۔ کیمبرج امتحانات کے حوالے سے پہلے طلباء نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے ساتھ بدتمیزی کی اور اب وقار ذکا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سرگرم ہوگئے ہیں۔

وفاقی وزیر کی جانب سے کیمبرج امتحانات کرانے کا فیصلہ سنایا گیا تو وقار ذکا نے ٹوئٹ میں شفقت محمود کے لیے ’لسوڑے‘ کا لفظ استعمال کیا ہے ساتھ ہی لکھا کہ آپ اپنے فیصلے پر پشیمان ہوں گے اور اب طلباء آپ سے استعفیٰ لے کر ہی رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

یمنیٰ زیدی اور وقار ذکاء کا پاکستانی فٹبال ٹیم کا دفاع

کرونا کیسز بڑھنے پر جب کیمبرج کے اے ٹو کے علاوہ تمام امتحانات منسوخ کردیئے گئے تو وقار ذکا نے ایک اور ٹوئٹ کیا جس میں فخریہ لکھا کہ کیسا دیا؟ پہلے مان لیتے لیکن ہم اب بھی آپ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی سیاسی جماعت ٹیکنالوجی موومنٹ پاکستان کا حوالہ دے کر کہا کہ جب تک یہ جماعت ہے وہ دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ کیسے ٹھیک کام نہیں کرتے ہیں۔

وقار ذکا کی اس بدتمیزی کو متعدد طلباء نے سراہا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جنوری میں وقار ذکا کی جانب سے سیاسی جماعت ٹیکنالوجی موومنٹ پاکستان کی رجسٹریشن کے لیے الیکشن کمیشن میں دستاویزات جمع کرانے کی خبر سامنے آئی تھی لیکن اس کے بعد سے اب تک مکمل خاموشی ہے۔

خود کو نوجوانوں کا رہنما کہنے والے وقار ذکا اس طریقے سے طلباء کی حمایت کرکے دراصل انہیں اپنے حقوق کی جنگ لڑنا نہیں بلکہ غیر اخلاقی گفتگو سکھارہے ہیں۔ ایسے نامناسب الفاظ کسی بھی مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں سمجھے جاتے ہیں۔

وقار ذکا ہمیشہ سے ہی نہ پڑھنے والے طلباء کے ساتھ کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔ سالوں پہلے بھی انہوں نے ایسے طلباء کے حوالے سے ایک گانا بنایا تھا جس کی دھن مہشور امریکی گانے کاٹن آئی جو سے چوری کی گئی تھی۔


متعلقہ تحاریر