پاکستان کےمارننگ شو: مستنصر حسین تارڑ سے ندا یاسر تک کا سفر
تین دہائیوں پہلے کے مارننگ شو معاشرے کی تعمیر و ترقی کا کردار ادا کرتے تھے
آج سے 33 سال قبل جب پاکستان ٹیلی ویژن پر مستنصر حسین تارڑ کی میزبانی میں پہلا مارننگ شو آن ایئر ہوا تو کسی کے وہم و گُمان میں بھی نہیں تھا کہ محض چند دہائیوں کے بعد ہی یہ مارننگ شوز ایک ایسے طوفان بدتمیزی میں تبدیل ہوکر احمقوں کے ہاتھوں میں چلے جائیں گے۔
تین دہائیوں تک پاکستان کی ٹیلی ویژن نشریات جس میں ڈرامے اور مارننگ شو شامل تھے ایسے ہاتھوں میں تھے جو معاشرے کی تعمیر و ترقی کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت کا بیڑا زبردست انداز میں اٹھائے ہوئے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے نشریاتی اداروں کے لائسنسز راشن کی طرح بانٹے گئے تو صورتحال ایسی ہی ہوگئی جیسے کے بندر کے ہاتھ میں ناریل لگ جائے جس کو وہ الٹ پلٹ کر دیکھتا ہے لیکن جانتا نہیں ہے کہ یہ کیا ہے اور اس کا کرنا کیاہے۔
گھی والے، بیکری والے، سونے والے اور ایسے ہی متعدد ذہنی دیوالیہ پن کا شکار افراد نے جب لائسنسز لیکر نشریاتی اداروں کا کنٹرول سنبھالا تو آئے روز احمقانہ واقعات دیکھنے میں آنے لگے ہیں، ایسا ہی ایک واقعہ گذشتہ روز سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر وائرل ہوا۔ مارننگ شو کی میزبان "ندا یاسر” نے امریکی مقابلے "فارمولا اسٹوڈنٹس لنکنگ ” میں حصہ لینے والے نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے طلباء کے گروپ سے گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیے
مارننگ شوز کے بے تکے موضوعات پر ندا یاسر تنقید کی زد میں
میزبان کی جانب سے پروگرام کاآغاز جس انداز میں کیا گیا اس سے واضح طورپر نظر آرہا تھا کہ میزبان جس موضوع پر بات کررہی ہے ان کو اس کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہے۔ ندا یاسر نے مہمانوں کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ایک گاڑی ایجاد کی ہے، اس کے بعد محترمہ نے پوچھا کہ فارمولا ریسنگ کار جو آپ نے بنائی ہے اس میں کتنے لوگ بیٹھ سکتے ہیں، جس کے جواب میں مہمان نے وضاحت کی کہ یہ ایک فارمولا ریسنگ کار ہے جس میں صرف ایک ہی آدمی بیٹھ سکتا ہے۔ ندا یاسر نے مہمان کا جملہ مکمل ہونے سے پہلےہی بات دوبارہ شروع کرتے ہوئے کہا کہ اچھا تو ابھی آپ نے شروعات ایک گاڑی بنانے سے کی ہے یعنی یہ ایک چھوٹی گاڑی ہے۔
This woman just set formula racing back 3 decades pic.twitter.com/iaY7n5AO2X
— Arhum (@arhuml92) September 3, 2021
میزبان کی جانب سے موضوع کی بالکل بھی معلومات نا ہونے کو مہمان نے بھانپ لیا اور بات کو مکمل کرنے کی کوشش کی تاہم ندا یاسر نےایک بار پھر اسی مستعدی کا مظاہرہ کیا جو ان کے خیال سے ذہانت تھی اور کہا کہ اچھا یہ فارمولا ہے یعنی آپ نے ابھی فارمولا بنایا ہے آپ ابھی تجربانی مرحلے میں ہیں جس کے جواب میں مہمان نے اپنی ہنسی پر قابو پاتے ہوئے کہا کہ یہ ایک فارمولا کار ہے جو ریسنگ کیلئے استعمال ہوتی ہے اور اس میں ایک ہی شخص بیٹھ سکتا ہے۔
میزبان نے اس پر بھی بس نہیں کیا اور پوچھا کہ کیا آپ لوگ تجربہ کرچکے ہیں؟ اس میں بیٹھ چکے ہیں؟ جس پر مہمان نے ایک بار پھر اپنی ہنسی پر قابو پاتے ہوئے جواب دیا کہ جی ہاں ہم نے اس کو بنایا ہے اور اس کو چلایا بھی ہے۔