کیا پاکستانی ڈرامے خودکشی کے رجحان کو پروموٹ کررہے ہیں؟
صحافی ثمن صدیقی نے ڈراموں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات دکھانے پر پیمرا سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

آج مختلف چینلز پر چلنے والے ڈراموں کا اختتام، ڈرامے میں منفی کردار ادا کرنے والے اداکار یا اداکارہ کی خودکشی پر ہورہا ہے۔ پاکستان کی معروف صحافی ثمن صدیقی نے ڈراموں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات دکھانے پر پیمرا سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ثمن صدیقی نے لکھا ہے کہ "ایسے ڈراموں کو نمائش کی اجازت نہیں ہونی چاہیے جن میں خودکشی اور نفرت انگیز انتقام کو دکھایا جاتا ہے۔”
یہ بھی پڑھیے
عمر شریف علاج کے لیے امریکا روانہ، قوم سے دعاؤں کی اپیل
انہوں نے لکھا ہے کہ "کیا پیمرا نے گزشتہ ہفتوں سے دکھائے جانے والوں ڈراموں کا جائزہ لیا ہے جن میں اکثر ڈراموں میں خودکشی کرتےہوئے دکھایا گیا ہے۔؟”
These dramas need to be canceled for normalizing suicide and hate revenge!@reportpemra have you noticed how many dramas showed #Suicide in the last few weeks? for your info #humkahankesachaythay #Berukhi #Azmaish all normalizing suicides! what a shame#sucideprevention https://t.co/jVURkH3wQw
— Saman Siddiqui (@Ssiddiquisaman) September 27, 2021
صحافی ثمن صدیقی نے لکھا ہے کہ "پیمرا کی اطلاع کے لیے "ہم کہاں کے سچے تھے” ، "بے رخی” اور "آزمائش” میں خودکشی کو ایک معمول کی کارکردگی کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ جو شرم کی بات ہے۔
"ہم کہاں کے سچے تھے” کے 9ویں قسط میں مشال خودکشی کرلیتی ہے مگر اس کا مقصد مہرین سے برے طریقے سے انتقام لینا تھا۔
ٹوئٹر صارف محسن حسن نے ثمن صدیقی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” پیمرا سو رہا ہے۔”
sleeping
— Mohsin Hassan (@mohsinhassan84) September 27, 2021
ویک نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ "آپ اپنا کام کرتی رہیں ، پیمرا کافی کے مزے لے رہا ہے۔”
Pemra smell the coffee and do your job
— WAK (@Wasif_Ausaf) September 27, 2021
بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے ثمن صدیقی کے جذبے کو بہت زیادہ سراہا ہے۔
تاہم کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر ڈرامہ آپ کو خوشی یا غم میں مبتلا کردے۔ ہمیں ڈراموں کو معاشرے کے منفی اور مثبت پہلوؤں کو مد نظررکھتے ہوئے دیکھنا چاہیے۔