نیٹ فلکس کی اسکوئیڈ گیم نےکئی غیر معروف لوگوں کو مشہور کردیا

سکوئیڈگیم کو نیٹ فلکس پر شہرت حاصل ہورہی ہے 8 کروڑ 20لاکھ سبسکرائبرز پہلے 28 دنوں میں گیم کیلئے تیار ہیں

مارو یا مر جاؤ کے نظرئیے کی حامل نیٹ فلکس سیریز "اسکوئڈ گیم”  سب سے مقبول فلم بن گئی ہے، فلم میں  شریک درجنوں افراد کئی  جان لیوا مراحل سے گزرتے جاتے ہیں اور مرتے جاتے ہیں۔

آخری مقام تک پہنچنے والا خوش نصیب شخص ساڑھے پانچ ارب پاکستانی روپے کا حق دار بن جاتا ہے تاہم "اسکوئیڈگیم” یہ ایک فرضی گیم پر مبنی فلم سیریز ہے ناکہ حقیقی گیم شو، یہ سیریز دیگر مختلف شوز کے علاوہ نیٹ فلکس کی سیریز پرسب سے زیادہ اہمیت اور شہرت حاصل ہورہی ہے، توقع کی جارہی ہے کہ 8 کروڑ 20لاکھ سبسکرائبرز پہلے 28 دنوں میں اسکوئڈ گیم دیکھنے کیلئے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سینما اور تھیٹرز کا نیٹ فلکس کو زور کا جھٹکا

گزشتہ ماہ ریلیز کی جانے والی اسکوئڈ گیم سیریز  کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سیریز کے فلم میکر اور اسکرین رائٹر اور ڈائریکٹڑ وانگ ڈونگ ہیوک  جن کا تعلق جنوبی کوریا سے  نے حالیہ  کوریا ٹائمز سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ جو سیریز ابھی دنیا بھر میں سب سے زیادہ مقبولیت حاصل کررہی ہے  اس پر کام انھوں نے 2008 میں شروع کیا تھا  دس سالوں تک اس کے اسکرپٹ پر کام کرنے کے بعد اس  کے مسودہ کی تیاری میں پورا ایک سال کا وقت لگا  لیکن  نیٹ فلکس  کی جانب سے اس کو مسلسل مسترد کیا گیا ۔

انھوں نے بتایا کہ  دنیا کے دیکھنے کے نظریئے میں تبدیلی میں بارہ سالوں کا عرصہ جب دنیا ایسے عجیب وغریب بقا کی کہانیوں کو پسند کرنے لگی ، انھوں نےبتایا کہ اور آج ان کا لکھا گیا اسکرین  پلے دنیا بھرمیں سب سے زیادہ مقبولیت حاصل کرتا جارہا ہے۔

متعلقہ تحاریر