جنگ کوئی کرتا ہے اس کی قیمت کوئی ادا کرتا ہے ، ثانیہ سعید

جنگ ٹلی رہے تو بہتر ہے آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں شمع جلتی رہے تو بہتر ہے

اداکارہ ثانیہ سعید نے جنگوں  اور اس سے ہونے والے غیر معمولی نقصانات پر دلبرداشتہ ہوکر سوشل میڈیا پر اپنے دکھ کا اظہا رکیا ہے ، انھوں نے کہا ہے کہ جنگ کوئی کرتا ہے لیکن اس کی قیمت کوئی اور اداکرتا ہے ۔

جنگوں کی تاریخ بھی اتنی ہی قدیم ہے جتنی قدیم انسانی تاریخ ہے   تاہم 1914 سے 1918 تک جاری رہنے والی جنگ عظیم اول  اب تک کی انسانی تاریخ کی سب سے تباہ کن اور  خونی جنگ ثابت ہوئی ہے جس میں ایک کروڑ سے زائد فوجی مارے گئے  اور اس سے دگنی تعداد میں زخمی ہوئے، جو گذشتہ سو سال کی مجموعی لڑائیوں میں مرنے والے فوجیوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اداکارہ نادیہ جمیل اور ثانیہ سعید کی 25 سال پرانی یاد تازہ

فریال محمود کی اداکارہ ثانیہ سعید کے کردار کی تعریف

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Sania Saeed (@thesaniasaeed)

آج بھی جنگیں  جاری ہیں ، کہیں جنگ اعلانیہ  ہے تو کہیں غیر اعلانیہ جاری ہے ، حالیہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جاری ہے جس  پر عالمی سطح پر بات کی جارہی ہے امریکہ سمیت مغرب ایک جانب ہے دو سری جانب روس اپنے حمایتوں کے ساتھ جنگ میں مصروف ہے ۔

انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے کارکنان کی جانب سے فوری طورپر جنگ بندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے، جنگ بندی کےمطالبے کرنے والوں میں صرف سماجی کارکن ہی نہیں بلکہ اب  شوبزنس سے تعلق رکھنے والے افراد بھی بول پڑے ہیں ،  پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ ثانیہ سعید نے بھی جنگ کے تناظرمیں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے ۔

ثانیہ سعید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں جنگوں  اور اس سے ہونے والے غیر معمولی نقصانات پر    مقبوضہ فلسطین کے مشہور شاعر محمود درویش   کے قول کو پوسٹ کیا ، جس میں انکا کہنا تھا کہ

"آخر کار جنگ ختم ہوہی جائے گی، جنگ کرنے والے سربراہ آخر میں مصافحہ کریں گے لیکن بوڑھی مائیں اپنے شہید ہونے والے بیٹے کی منتظر رہے گی، وہ دوشیزہ اپنے محبوب شوہر کا انتظار کرے گی اور اس کے بچے اپنے باپ کو یاد کریں گے، مجھے نہیں معلوم کے ہماری زمینوں کا سودا کون کرتا ہے لیکن مجھے یہ معلوم ہے کہ ان جنگوں کی قیمت کون ادا کرتا ہے”

محمود درویش نے ایک مزاحمتی شاعر کی حیثیت سے اپنے ادبی کیریئر کا آغاز کیا اور بعد میں فلسطینی ضمیر قرار پائے اور پورے مشرقِِ وسطیٰ میں مشہور ہوگئے  ، انہوں اپنی شاعری کے لیے کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازہ گیا جب کے ان کی شاعری کو بیس سے زائد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ۔

متعلقہ تحاریر