مسلمانوں کے خلاف فلم ‘کشمیر فائلز’ پر سوارا بھاسکر کی تنقید ، انتہاپسند ہندوبپھرگئے

’دی کشمیر فائلز‘ ریلیز  کی جس پر اپنے سخت ردعمل کی وجہ سے سوارا بھاسکر ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں ہیں ۔

بھارتی فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ سوارا بھاسکر جو عصری مسائل پر بے باک انداز سے بات کرنے اور پھر انتہاپسند ہندوؤں کے غصے کا سامنا کرنے کیلئے اپنی الگ ہی شہرت رکھتی ہیں شاید ہی کوئی ایسا سماجی مسئلہ ہو جس پر اداکارہ اپنے بے لاگ  رد عمل کی وجہ سے شدت پسند ہندوؤں کے غصے کا شکار نہ بنی ہوں، انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نرندر مودی  کے آشیر باد سے فلم ساز وویک رنجن اگنی ہوتری نے مسلمانوں سے نفرت  کا اظہار کرتے ہوئے فلم ’دی کشمیر فائلز‘ ریلیز  کی جس پر اپنے سخت ردعمل کی وجہ سے سوارا بھاسکر ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں ہیں ۔

بالی وڈ میں تنازعات کی رانی کہلانے والی اداکارہ کنگنا رناوت، اکشے کمار، یامی گوتم، آدتیہ دھر جیسی مشہور شخصیات نے ملک کے ہر شہری سے فلم دیکھنے کی اپیل کی ہے۔ تاہم، کچھ ایسے ہیں جنہوں نے وویک رنجن اگنی ہوتری کی فلم پر کھل کر تنقید کی۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی فلم کشمیر فائلز ہندو انتہا پسندی کے فروغ کا ایک اور ہتھکنڈا

فرانس کی اسلام مخالف ایک اور سازش

جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے ایم اے سماجیات کرنے والی بھارتی اداکارہ  نے نفرت اور مسلم مخالف پر مبنی فلم ’دی کشمیر فائلز‘ پر  مسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھانے اور سینماؤں میں بھی مسلم مخالف نعروں پر ایک بار پھر آواز اٹھائی ، سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرا پانے پیغام میں انھوں نے فلم کشمیر فائزکا نام لئے بغیر  اپنے پیغام میں کہا کہ  “اگر آپ چاہتے ہیں کہ کوئی آپ کی کاوشوں کی کامیابی پر آپ کو مبارکباد دے تو تو اس کے لیے کسی کو گزشتہ پانچ سال گند مچاتے ہوئے نہیں گزارنا چاہیے تھے "اداکارہ کی  جانب سے  اس ٹوئٹ پر انتہا پسند ہندوؤں  کی ایک فوج  نے ان پر تنقید کی بارش کردی

مسلمانوں کے خلاف  نفرت  اور جھوٹ پر مبنی  فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کو چند دن قبل ہی ریلیز کیا گیا تھا، فلم کی کہانی 1990 میں مقبوضہ کشمیر میں کی گئی نسل کشی پر مبنی ہے لیکن حیران کن طور پر فلم میں مسلمانوں کے بجائے ہندو پنڈتوں کی نسل کُشی کو دکھایا گیا ہے اور مسلمانوں کو دہشتگرد کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر