مشال خان کا دکھ نہیں بھولتا، اداکارہ بشریٰ انصاری

مشال خان کو ناخواندہ ہجوم نے نہیں پڑھے لکھے طلبہ نے قتل کیا، کیا ہمارے مولانا حضرات ڈرائنگ رومز اور یوٹیوب چھوڑ کر طلبہ کو اسلام کی صحیح تبلیغ کرنا پسند کریں گے، سینئر اداکارہ

عبدالولی خان یونیورسٹی  مردان میں  ساتھی  طالبعلموں کے ہاتھوں  قتل ہونے والے  مشال خان  کی برسی پر ادکارہ بشریٰ انصاری کے زخم تازہ ہوگئے۔

سینئر اداکارہ نے طلبہ کی تربیت نہ کرنے پر علمائے کرام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیے

نیٹ فلکس کا پاس ورڈ شیئرنگ پر پھر عالمی کریک ڈاؤن کا انتباہ


لاہور ہائیکورٹ میں وکلاکے ہاتھوں سب انسپکٹر کے قتل پر وکلا بھی سراپااحتجاج

اداکارہ بشریٰ انصاری نے  اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر مشال خان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مشال خان ناخواندہ ہجوم کے ہاتھوں نہیں بلکہ طلبہ کے ہاتھوں قتل ہوا۔لیکن کیا ہمارے مولانا حضرات صرف ڈرائنگ رومز اور یوٹیوب پر بیٹھنے پر ہی اکتفا کریں گے یا پھر  اسکول اور کالجز جاکر نوجوانوں کو اسلام کی صحیح تبلیغ کریں گے۔اداکارہ نے مزید لکھا کہ مشال کا دکھ نہیں بھولتا۔

یاد رہے کہ مشال خان کو 13 اپریل 2017 کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی  میں ان کے ساتھی طالبعلموں اور  یونیورسٹی کے عملے کے کچھ ارکان نے  توہین مذہب کے الزام  میں یونیورسٹی  ہاسٹل  میں گھس کر گولیاں مارنے کے بعد بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کرقتل کردیا تھا۔البتہ تحقیقات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس الزام کو جھوٹا قرار دیا تھا۔

ٹرائل کورٹ نے مرکزی ملزم عمران علی کو سزائے موت اور دیگر 25 ملزمان کو عمر قید سنائی تھی۔بعدازاں پشاور ہائیکورٹ نے عمران علی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔

متعلقہ تحاریر