ڈچ گلوکارہ نے پسوڑی کا انگریزی ورژن گاکر دھوم مچادی
علی سیٹھی اور شی گل کا گیت بھارت میں بھی مقبول، بھارتی میوزک چارٹ پسوڑی پہلے نمبر پر موجود، کوک اسٹوڈیو سیزن 14 کا کامیاب گیت پاکستان اور بھارت میں اتحاد کا سبب بن گیا،دی نیویارکر
کوک اسٹوڈیو سیزن 14 کے مشہور زمانہ گیت ”پسوڑی“ نے دنیا بھر میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑھ دیے، ڈچ گلوکارہ نے بھی پسوڑی کا انگریزی ورژن گاکرسوشل میڈیا پر دھوم مچادی۔
دوسری جانب علی سیٹھی اور شی گل کا گانا بھارت میں بھی مقبول ہوگیا، بھارتی میوزک چارٹ پسوڑی پہلے نمبر پر موجود ہے،امریکی اخبار دی نیویارکر نے دعویٰ کیا ہے کہ کوک اسٹوڈیوکا یہ گیت پاکستان اور بھارت میں اتحاد کا سبب بن گیا۔
یہ بھی پڑھیے
پسوڑی: شفاعت علی کی آواز، ابرار الحق،شہزاد رائے اور عاطف اسلم کا انداز
گلوکار علی ظفر نے سیر و سیاحت کیلیے شمالی علاقہ کا رخ کرلیا
ڈچ گلوکارہ ایما ہیسٹرز نے کوک اسٹوڈیو سیزن 14 کے مشہور زمانہ گیت پسوڑی کو اصل دھن پر انگریزی ،اردو اور پنجابی الفاظ کے ساتھ اس خوبصورتی سے گایا ہے کہ سننے والے حیران رہ گئے۔خاص طور پر پاکستانی سامعین ڈچ گلوکارہ کے منہ سے پنجابی اور اردو الفاظ کی بہترین ادائیگی سن کر حیران رہ گئے۔
ایما ہیسٹرز کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کیے گئے گانے کو اب تک 3لاکھ 29ہزار مرتبہ دیکھا جاچکا ہے جبکہ فیس بک پر پاکستانی صارف کے اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کی گئی وڈیو اب تک 92 ہزار مرتبہ دیکھی جاچکی ہے۔
دوسری جانب امریکی اخبار دی نیویارکر نے کوک اسٹوڈیو سیزن 14 کے اس مشہور زمانہ گیت کو پاکستان اور بھارت میں اتحاد کی وجہ قرار دیدیا۔دی نیویارکر کے مطابق کوک اسٹوڈیو سیزن 14 کے اس گانے کو 3 ماہ قبل ریلیز ہونے کے بعد یوٹیوب پر اب تک10کروڑ سے زائد مرتبہ دیکھا اور سنا جاچکا ہےا ور متحدہ عرب امارات سے لے کر کینیڈا تک ہرجگہ ریڈیو پر یہ گانابج رہا ہے۔
دی نیویارکر میں شائع ہونےو الے پریانکا مٹو کے مضمون کے مطابق گلوکار و موسیقار علی سیٹھی کے دماغ میں اس گانے کا خیال کچھ سال قبل پنجاب میں ایک شاہراہ پر سفر کے دوران ایک روایتی پاکستان ٹرک کے پیچھے لکھا جملہ”آگ لواں تیریا مجبوریہ نو“پڑھ کر آیا تھا۔
نیویارک میں رہائش پذیر علی سیٹھی کو اس گانے کاخیال اس وقت آیا جب ایک پروجیکٹ پر کام کیلیے ا ن کا بھارت کے شہر ممبئی جانا ہوا جہاں وہ ادبی اور موسیقی کی محافل میں شرکت کیلیے پہلے بھی جاچکے تھے تاہم پاکستانی شہریوں کیلیے بھارت کا کوئی بھی سفروہاں کی سیاست سے مشروط ہوتا ہے۔
علی سیٹھی کو بھی بھارت میں کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ۔پروڈیوسرز نے علی سیٹھی کو بتایا کہ پاکستانی ہونے کے باعث وہ بھارت میں کام نہیں کرسکتے کیونکہ انتہا پسندوں کی جانب سے اسٹوڈیو نذرآتش کیے جانے کا خدشہ ہے۔
علی سیٹھی کواس وقت درپیش جھنجھلاہٹ نے ٹرک کے پیچھے لکھی اس پنجابی سطر کی یاد دلادی۔2021کے اوائل میں علی سیٹھی نے موسیقار او رپروڈیو سر ذوالفقار خان عرف زلفی کوپسوڑی کی دھن کا ابتدائی حصہ ایک صوتی پیغام کے ذریعے بھجوایا جنہیں وہ پسند آگیا۔
زلفی کے مطابق وہ جانتے تھے کہ لوگ اسے پسند کریں گے ۔ اور پھر اس گانے کیلیے زلفی کی نظر انتخاب انوشے گل عرف شی گل پر ٹھہری (جو معاشیات کی ایک طالبہ ہیں اوران کی ایک دوست نے 2019 میں انسٹاگرام پر ان کے گانے کی ویڈیوز پوسٹ کرنا شروع کی تھیں)زلفی نے شی گل کو یہ سوچ کر پسوڑی کا حصہ بنایا کہ اس کی رسیلی آواز علی سیٹھی کی جاندار آواز کے ساتھ اچھا تاثر پیدا کرے گی۔
دی نیویارکر کے مطابق بھارتی میوزک چارٹ پر پسوڑی نے نمبر 1 پرقدم جما رکھے ہیں ۔ لوگ دیہات، شہروں اور ان علاقوں میں بھی”پسوری“سن رے ہیں جہاں لوگ یہ زبان نہیں بولتے لیکن اس زبان کو سن کر ناگواری محسوس کرتے ہیں ۔
دی نیویارکر کے مطابق جس ہفتے”پسوری“ نےبھارت میں میوزک چارٹ پر میں نمبر 1 پر قبضہ جمایا — عروج آفتاب کے گریمی جیتنے والی پہلی پاکستانی گلوکارہ بننے کے ٹھیک بعد — دو ہندوستانی نوجوانوں کو پاکستانی موسیقی سننے پر ریاست اتر پردیش کے ضلع بریلی میں گرفتار کیا گیا۔
دی نیویارکر کے مطابق بھارت میں اس وقت فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر ہے لیکن ایسے میں ایک بڑے سچ کو نظر انداز کیا جارہا ہے کہ گوکہ حکومتوں کی جانب سے ویزوں پر پابندی کے باعث پاکستانی اور بھارتی شہری سرحدیں عبور نہ کرسکتے لیکن پاکستانی عوام بھارتی فلموں کی خوراک پر پروان چڑے ہیں اور اسی طرح بھارتی گھرانوں میں بھی رات کو پسندیدہ پاکستانی ڈرامے دیکھے جاتے ہیں۔ سیاسی اتار چڑھاؤ جیسا بھی ہو دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے کی ثقافت کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں۔
دی نیویارکر کے مطابق بہت سے مشہور دیسی گانوں کی طرح”پسوڑی“ بھارت میں واٹس ایپ پر خاندانوں کے درمیان پھیلنا شروع ہوا اور پھر مشرق وسطیٰ، یورپ ،آسٹریلیا سے ہوتا ہوا آخرکار یہ گاناکچھ ہفتوں بعد امریکا پہنچ گیا۔