رونے کو اچھی ایکٹنگ سے جوڑنے پر مجھے اختلاف ہے، رافعہ زکریا

معروف قانون دان اور مصنفہ رافعہ زکریا کا کہنا ہے "بعض اوقات یہ ادائیگی کے رجحانات ہوتے ہیں اور ہم انہیں اچھی اداکاری سے نہیں جوڑ سکتے ہیں۔"

پاکستانی ڈراموں میں رونے کی ایکٹنگ کرنے والی اداکاراؤں کو بہت سراہا جاتا ہے مگر معروف قانون دان اور رائٹر رافعہ زکریا نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان کی معروف اداکارہ ہانیہ عامر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے رافعہ زکریا نے لکھا ہے کہ "رونے کا کردار ادا کرنے والی خواتین کو اچھی اداکاری کا مجموعہ کیوں سمجھا جاتا ہے۔ جیسے یہ تصویر بھی مجھ پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہی ہے!۔”

یہ بھی پڑھیے

بلال مقصود شائے گل کے ساتھ کیا کرنے جارہے ہیں؟

بنگالی مداح کی کبریٰ خان کو سالگرہ پر انوکھی مبارکباد

رافعہ زکریا نے طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "بالکل ۔۔۔۔ وہ(اداکارہ) + رونا = اچھی اداکاری ۔۔ LOL۔”

انہوں نے لکھا ہے کہ "یہ بہت پریشان کن ہے۔”

رافعہ زکریا نے مزید لکھا ہے کہ "بعض اوقات یہ ادائیگی کے رجحانات ہوتے ہیں اور ہم انہیں اچھی اداکاری سے نہیں جوڑ سکتے ہیں۔”

رافعہ زکریا سے توڑا سا اختلاف کرتے ہوئے ٹوئٹر صارف احتشام احمد چیمہ نے لکھا ہے کہ "سمجھنے کی بات یہ ہے کہ الجھن ، روتی ہوئی ، شرمیلی ، گوری رنگت ، اور دباؤ میں آسانی سے لڑکی کا آجانا پاکستان میں اچھی اداکاری کا معیار ہے۔ بے باک اور بولڈ لڑکی ہمارے ڈراموں میں زیادہ تر بے کردار سمجھی جاتی ہیں۔”

رؤف اختیار نامی ٹوئٹر صارف نے رافعہ زکریا کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” کیونکہ پاکی ڈرامہ انڈسٹری میں اپنی اداکاری کی مہارت کو دکھانے کے لیے مظلوم بیوی اور اکیلی ماں کے علاوہ خواتین کے لیے کوئی خاص کردار نہیں ہے۔”

رؤف اختیار کے ٹوئٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے رافعہ زکریا نے لکھا ہے کہ ” آپ درست ہیں! اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں صرف مظلوم اور مصائب میں گھری ہوئی خواتین کو قابل قبول اور قابل ستائش سمجھا جاتا ہے۔

متعلقہ تحاریر