معروف گلوکارہ و بلبل پاکستان نیرہ نور کراچی میں انتقال کر گئیں
1973 میں نیرہ نور کو فلم دنیا کے بہترین پلے بیک سنگر کے لیے نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔
برصغیر پاک و ہند کی معروف گلوکارہ نیرہ نور 71 سال کی عمر میں کراچی میں مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئیں، ان کے اہل خانہ نے اتوار کی صبح ان کے انتقال کی تصدیق کی۔
اہل خانہ کے مطابق ان کی نماز جنازہ آج شام 4 بجے ڈی ایچ اے میں واقع امام بارگاہ یثرب میں ادا کی جائے گی۔ لیجنڈ گلوکار کچھ عرصے سے شہر میں زیر علاج تھے۔
یہ بھی پڑھیے
حاملہ اہلیہ کا مذاق اڑانے پر رنبیر کپور کو شدید تنقید کا سامنا
آر آر آر کے آسکر جیتنے کی راہ میں بھارتی سیاست کے آڑے آنے کا خدشہ
وزیر اعظم شہباز شریف سمیت کئی سیاستدانوں اور شوبز کی مشہور شخصیات نے نیرہ نور کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
نامور گلوکارہ نیرہ نور کا انتقال موسیقی کی دنیا کے لیے ایک نا قابل تلافی نقصان ہے۔ وہ اپنی آواز میں ترنم اور سوز کی وجہ سے خاص پہچان رکھتی تھیں۔ غزل ہو یا گیت جو بھی انہوں نے گایا کمال گایا۔ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پُر نہیں ہوگا۔ اللہ تعالی مرحومہ کو جنت میں جگہ دے۔
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) August 21, 2022
موسیقی کا کوئی باقاعدہ پس منظر یا تربیت نہ ہونے کے باوجود، نیرہ نور کو قدرت کی دی ہوئی خوبصورت آواز نے انہیں برصغیر کی عظیم گلوکاروں میں سے ایک بنا دیا تھا۔
وہ 3 نومبر 1950 کو گوہاٹی، آسام میں پیدا ہوئیں جہاں انہوں نے اپنے بچپن کے ابتدائی دن گزارے۔ وہ سات سال کی تھیں جب ان کا خاندان پاکستان ہجرت کر گیا۔
بچپن سے ہی اسے بیگم اختر کی غزلوں، ٹھمریوں اور کنن دیوی کے بھجنوں کا شوق تھا۔ بعد ازاں، 1968 میں نیرہ نور نے ریڈیو پاکستان اور پھر 1971 میں پاکستان ٹیلی ویژن پر گانے گانا شروع کر دیے۔
گلوکارہ نیرہ نور نے پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا کیونکہ ان کا موسیقی کا نہ رکنے والا سفر شروع ہوچکا تھا۔
1973 میں نیرہ نور کو فلم دنیا کے بہترین پلے بیک سنگر کے لیے نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔
1977 میں ان کی شہرت عروج پر پہنچ تھی ، کیونکہ فلم آئینہ میں گائے گئے ان کے گانوں نے پاکستانیوں کے دلوں کو چھو لیا تھا۔
پاکستانی فلموں کے لیے نیرہ نور کے گائے ہوئے سیکڑوں گانے آج بھی ان کے مداحوں کی یادوں میں تازہ ہیں۔ برصغیر میں ان کے مداح آج بھی ان کی غزلوں کو یاد کرتے ہیں۔