اداکار فیروز خان نے طلاق کی تصدیق کردی،سابقہ اہلیہ کے سنگین الزامات

4 سالہ سراسر افراتفری کا شکار رہی، مسلسل ذہنی و جسمانی تشدد، بے وفائی، دھونس اور بے عزتی برداشت کرنا پڑی، بچوں کو اس ماحول میں پروان چڑھتا نہیں دیکھ سکتی، علیزہ سلطان: فیروز خان نے الزامات مسترد کردیے۔ عدالت کا اجازت کے بغیر بچوں سے نہ ملنے کاحکم

پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار فیروز خان اور سیدہ علیزہ سلطان کے درمیان طلاق کی باضابطہ تصدیق ہوگئی۔

اداکاراور ان کی سابقہ اہلیہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس  پر بیانات جاری کرکے علیحدگی کی باقاعدہ تصدیق کردی۔ علیزہ سلطان نے فیروز خان ذہنی و جسمانی تشدد سمیت سنگین الزامات بھی عائد کیے ہیں۔

فیروز خان اور ان کی سابقہ اہلیہ کے درمیان بچوں کی تحویل کے کیس کی باقاعدہ سماعت بھی شروع ہوگئی۔عدالت نے فیروز خان کواجازت کے بغیر بچوں سے ملاقات سے روک دیا۔

یہ بھی پڑھیے

برطانوی ماڈل کا آئمہ بیگ پر سابق منگیتر شہباز شگری کو دھوکا دینے کاالزام

”کوئی تو کھڑا رہے آج“، آمنہ الیاس کا پابندی کا شکار اشتہار پھر وائرل

فیروز خان نےگزشتہ روز  اپنے انسٹاگرام اور ٹوئٹر  ہینڈل پر جاری کردہ بیان کہا کہ قانون پسند شہری ہونے کے ناطے  مجھے عدالت کے انصاف پر پورا اعتماد ہے۔ ہماری طلاق  3 ستمبر 2022 کو ہوچکی تھی جس کے بعد میں  نے اپنے بچوں  سلطان اور فاطمہ کی تحویل اور ان سے ملاقات کے حق کیلیے  10 ستمبر کو فیملی جج شرقی کی عدالت میں فیملی لا کیس دائر کیا تھا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ 21ستمبر کو عدالت نے فریقین کو سنا اور عدالت کی موجودگی میں مجھے آدھا گھنٹہ اپنے بچوں کے ساتھ گزارنے کاموقع دیا، اس کے بعد عدالت نے اس معاملے کو یکم اکتوبر تک ملتوی کردیا ہے ۔ اگلی تاریخ کوبچوں سے ملاقات کے حق سے متعلق میرے کیس  کی کارروائی شروع ہوگی جس کے بعد میں اپنے بچوں سے ملاقات جاری رکھ سکوں گا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ جہاں تک میری سابقہ اہلیہ کی بات ہے تو میں اس کا احترام اور حمایت جاری رکھوں گا کیونکہ وہ میرے بچوں کی ماں ہے۔انہوں نے مزیدلکھاکہ چونکہ یہ کیس  عدالت میں ہے اس لیے میں خوفزدہ ہوں اور اس معاملے پر مزید بات کرنے کی حالت میں نہیں ہوں۔

feroze khan and aliza sultan divorce confirmed, اداکار فیروز خان طلاق

دوسری جانب سیدہ علیزہ سلطان نے انسٹاگرام پر جاری کردہ اپنے بیان میں فیروز خان پر سنگین الزامات عائدکرتے ہوئے کہا ہے کہ  ہماری4سالہ شادی سراسر افراتفری کا شکار رہی۔اس  عرصے کے دوران مسلسل ذہنی وجسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے   مزیدلکھا کہ مجھے اپنے شوہر کے ہاتھوں  بے وفائی،دھونس، بے عزتی  برداشت کرنا پڑی۔کافیاحتیاط سے سوچ بچار کے بعدمیں اس افسوسناک نتیجے پر پہنچی ہوں کہ میں اپنی پوری زندگی اس خوفناک طریقے سے نہیں گزار سکتی۔

علیزہ سلطان نےلکھا کہ میرے بچوں کی فلاح و بہبود اور خیرو عافیت  نےاس فیصلے میں اہم کردار ادا کیا ہے، میں انہیں ایک زہریلے، بیماراور پرتشدد گھر میں پروان چڑھتے نہیں دیکھنا چاہتی۔

انہوں نے لکھا کہ مجھے ڈر ہے کہ اس یرغمال ماحول میں رہنے سے  ان کی ذہنی نشوونما اور زندگی کا نقطہ نظر  بری طرح متاثر ہوگا۔ کسی بھی بچے کواس سوچ کے ساتھ پروان نہیں چڑھنا چاہیے کہ تشدد رشتوں کا حصہ ہوتا ہے ۔میں اس کے بجائے انہیں سکھاؤں گی کہ کوئی زخم اتنا گہرا نہیں ہوتا کہ مندمل نہ ہو سکے اور  کوئی زخم اتنا شرمناک نہیں ہوتا کہ کسی کی حفاظت کی قیمت پر اسے چھپایا جائے۔

دریں اثنا گزشتہ روز  فیملی جج شرقی کی عدالت میں اداکار فیروز خان کی اپنے بچوں سے ملاقات کرادی گئی۔ سماعت کے موقع پردرخواست گزار فیروز خان اپنے وکیل کے ہمراہ پیش ہوئے اور  ایس ایچ او گلستان جوہر اور علیزا فاطمہ اپنے بچوں کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔

دوران سماعت سابقہ اہلیہ نے فیروز خان پر تشدد کا الزام عائدکیا، ان کا کہنا تھا فیروز خان ان پر تشدد کرتا تھا،آئے روز چیخنے چلانے کی آوازیں سن کر محلے والے جمع ہوجاتے تھے، ایک ماہ قبل زور دینے پربیٹےسلطان کوڈیفنس کے اسکول میں داخلہ دلوایا تھا،میں اب گلستاں جوہر میں رہتی ہوں، کیسے بچے کو روز اسکول لے جاؤں۔

فیروز خان نے سابقہ اہلیہ کے تمام الزامات کو مسترد کردیا،ان کا کہنا تھا وہ بچوں کا خرچ ادا کر رہے ہیں، بچے کو اسکول میں داخلہ دلوایا مگر خاتون اسکول نہیں بھیج رہی ہیں، بچوں سے ملنا ان کاحق ہے اور کوئی یہ حق چھین نہیں سکتا۔

بعد ازاں  عدالت کی جانب سے تحریری حکم نامہ جاری کیاگیا جس میں کہا گیا ہے کہ علیزا فاطمہ کے وکیل کو درخواست کی نقول اور دیگر دستاویزات فراہم کردی گئیں ہیں ایس ایچ او کے ذریعے بچوں کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے اور عدالت میں بچوں کی باپ سے ملاقات بھی ہو گئی ہے لہٰذا درخواست گزار کی جانب سے ایس ایچ او کے ذریعے بچوں پیش کرنے کی درخواست غیر مؤثر ہوچکی ہے۔

 عدالت نے ایس ایچ او کے ذریعے بچوں کو پیش کرنے کی درخواست نمٹادی اور کیس کی مزید سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کردی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر علیزا فاطمہ کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی، دوران سماعت فیروز خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ بچوں سے ملاقات کی تاریخ اور وقت کا تعین کیا جائے جس پر عدالت نے کہا کہ پہلے علیزا فاطمہ کا جواب آنے دیں پھر اس کا فیصلہ کیا جائےگا ۔

متعلقہ تحاریر