شوہر سے تحفہ لینا چاہیے دینا نہیں چاہیے، پیار دو، بچے دو، بہت ہے، صدف کنول

حالیہ انٹرویو کے دوران تحفے سے متعلق سوال پر اداکارہ کا جواب سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، ناقدین کاملا جلا ردعمل

پاکستان شوبز انڈسٹری کی مشہور جوڑی صدف کنول اور شہروز سبزواری ایک بار پھر اپنے  بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں آگئے۔

صدف کنول نے شوہروں اور بیویوں کے درمیان تحائف کے تبادلے پر بالکل مختلف نقطہ نظر کا اظہار کیا ہے کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ بیویوں کو صرف اپنے شوہروں سے تحائف لینے چاہئیں لیکن محبت اور بچوں کے علاوہ انہیں کچھ نہیں دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

گلوکار علی ظفر اداکار شفاعت علی کی نقالی کی صلاحیت کے معترف

بھارت نے پاکستانی ویب سیریز”سیوک “اور وڈلی ٹی وی پر پابندی لگادی

 گزشتہ ماہ  فوشیا میگزین کو دیے گئے اداکارہ کے انٹرویو کا ایک حصہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ صدف کنول اور شہروز سبزواری سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ایک دوسرے کو پہلا تحفہ کیا دیا تھا  ۔شہروز نے کہا کہ” مجھے تو اپنا گفٹ یاد ہے کہ میں نے اسے کیا دیا تھا کیونکہ وہ جیب پر بہت بھاری تھا“۔صدف نےمداخلت کرتے ہوئے کہا کہ” اس نے مجھے ایک بیگ دیا تھا،برانڈ کا نام نہیں لوں گی لیکن ایک بیگ دیا تھا،لیدر کا بیگ تھا“۔

شہروزنے صدف کی تائید کی کہ” بہت اچھا بیگ تھا اور لیدر کا بیگ تھا“۔میزبان نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے صدف سے سوال کیا کہ”تم نے شہروز کو ابھی تک کوئی گفٹ نہیں دیا؟اوہ میرے خدا“۔ جس پر صدف نے کہا کہ”میں نے دیا ہے“۔ شہروز نے فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے پوچھا کہ”کیا دیا ہے؟ بچہ دیا ہے؟زہرا دی ہے تحفے میں؟ “۔

اداکارہ نے اعتراف کیا کہ”میں نے کچھ نہیں دیا ہوگیا، پرفیوم دیے ہوں گے،اسپیکر دیے ہونگے،اسے پرفیومزکا بہت شوق ہے“۔شہروز کو گھڑی دینے سے متعلق سوال پر اداکارہ نے کہاکہ  ”ابھی گھڑی دوں گی، اس نے تو مجھے گھڑی دی ہے،شوہر سے لینا چاہیے دینا نہیں چاہیے، پیار دو، بچے دو بہت ہے“۔شہروز سبزواری بھی اہلیہ کی بات کی تائید کرتے رہے۔

اداکار جوڑی کے اس بیان پر ناقدین نے ملے جلے ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا” ہائے،میں سختی سے متفق ہوں، پیاری دو بچے دو“۔ ایک اور نے کہاکہ”میرے خیال میں مساوات نام کی کوئی چیز ہوتی ہے، شوہروں کا بھی دل ہوتا ہے،یہ مت سوچیں کہ صرف بیویوں کو ہی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ سخت محنت کرتے ہیں اور میرے خیال میں انہیں  بھی وہی چیزیں اور پیار ملنا چاہیے جس کے وہ حقدار ہیں“۔

ایک ناقد نے تبصرہ کیا” ایسے لوگوں کا انٹرویو کیوں کیا جاتا ہے؟ میں واقعتاً ایسی مکار اور متکبرلوگوں کی  مراعات یافتہ  زندگی کے بارے میں کچھ نہیں جاننا چاہتا۔ ان دونوں میں سے کسی نے اپنے شعبے کو ئی کمال نہیں دکھایا، وہ صرف یہ قیاس کرتے ہیں کہ شوہر اور بیوی کو کیا کرنا چاہیے، یا ان کی شادی شدہ زندگی کتنی متاثر کن اور زیادہ مراعات یافتہ ہے “۔

متعلقہ تحاریر