پاکستان میں اقلیتوں کی کوئی آواز نہیں، عشنا شاہ ہندو خاتون کے بہیمانہ قتل پر افسردہ

دیا بھیل نامی سندھی ہندو خاتون کوعصمت دری کے بعد انتہائی گھناؤنے طریقے سے  قتل کیا گیا، اس کا سر قلم کیا گیا لیکن میڈیا میں کوئی غم و غصہ نہیں، اقلیتوں کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا جاتا ہے؟ اداکارہ

اداکارہ عشناہ شاہ نے سندھ  میں ہندو خاتون دیا بھیل سے زیادتی اور بہیمانہ قتل  پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

سندھ کے ضلع سانگھڑ کے قصبے سنجھورو میں بدھ کو 40 سالہ ہندو خاتون دیا بھیل کو زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد اس کی سربریدہ لاش گندم کے کھیت میں پھینک دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

اداکارہ شگفتہ اعجاز کو ڈرامے میں داماد کے پاؤں پڑنے پر تنقید کا سامنا

میری موت کی خبر آپ کی سیاسی موت ہوسکتی ہے، فردوس جمال کا افواہ سازوں کو پیغام

عشنا شاہ نے دیا بھیل کے قتل کی خبر اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ دیا بھیل نامی سندھی ہندوخاتون کوعصمت دری کے بعد انتہائی گھناؤنے طریقے سے  قتل کیا گیا، اس کا سر قلم کیا گیا لیکن میڈیا میں کوئی غم و غصہ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس کے بارے میں بات کیوں نہیں کر رہے ؟اقلیتوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیوں کیا جاتا ہے؟یہ تکلیف دہ ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ میرے کچھ قریبی ہندو پاکستانی دوست ہیں، حیرت انگیز، مہربان لوگ، کچھ میرے لیے خاندان کی طرح بھی ہیں، وہ مراعات یافتہ گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، میں یہ سوچ کر کانپ جاتی ہوں کہ ان کی زندگی بھی عذاب  ہوتی اگر وہ  بھی اقلیتوں کی اکثریت کی طرح ہوتے   جن کی کوئی آواز نہیں ہے۔

 عشنا شاہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر بھی دیا بھیل کے بہیمانہ قتل کی خبر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں طنزیہ جملہ لکھا کہ ”پاکستان اقلیتوں کیلیے محفوظ ملک ہے“۔

متعلقہ تحاریر