شوبز ستارے بیہودہ الزام پر ساتھی اداکاراؤں کےدفاع میں سامنے آگئے

عدنان صدیقی، اعجاز اسلم، علی ظفر، گوہر رشید اور ماہین خان نے ماہرہ خان، مہوش حیات، کبریٰ خان اور سجل علی کیخلاف مکروہ مہم کو عورت بیزار ذہنیت کا عکاس قرار دیدیا۔

پاکستان شوبز انڈسٹری  کے مردفنکار بیہودہ الزام  اور سوشل میڈیا مہم کی زد میں آنے والی صف اول کی اداکاراؤں ماہرہ خان، مہوش حیات، سجل علی اور کبریٰ خان کے دفاع میں سامنے آگئے ۔

میجر ریٹائرڈ عادل راجہ کے   ویلاگ میں لگائے گئے الزامات کے بعد چاروں اداکاراؤں کیخلاف سوشل میڈیا مکروہ مہم جاری ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

عادل راجہ کے الزام پر کبریٰ خان، مہوش حیات اور سجل علی کاسخت ردعمل

استاد نصرت فتح علی خان تاریخ انسانی کے 200عظیم گلوکاروں میں شامل

 

  میجر (ر) عادل راجہ نے  اپنے ایک وی لاگ میں ذرائع کی فراہم کردہ معلومات پر الزام عائد کیا تھاکہ  پاکستان کی ٹاپ ماڈلز اور اداکارائیں آئی ایس آئی کے سیف ہاؤسز اور بی میس  میں آکر ٹھہرتی تھیں  اور جنرل فیض حمید اور جنرل باجوہ کی طرف استعمال کی جاتی تھیں اور جب باقی لوگوںسیاستدانوں وغیر ہ کو بلایاجاتا تھا توان کی وڈیوز بنائی جاتی تھیں۔

میجر(ر) عادل راجہ نے الزام عائد کیا کہ”ان اداکاراؤں اور ٹاپ ماڈلز میں سے 4 کے نام خاموش مجاہدوں نے لیے ہیں، میں ان خواتین کےنام نہیں لوں گا صرف ابتائی حروف بتاؤں گا، ایک کے نام میں Mاور H ہے، دوسری کا Mاور K،تیسری کا Aاور Kاور چوتھی کا Sاور Aہے، بس اس سے زیادہ میں نہیں بتاؤں گا،زیادہ گند اچھالنے کی کیا ضرورت  ہے  ،سمجھنے والے سمجھ جائیں گے“۔

میجر(ر) عادل راجہ نےمزید الزام عائد کیا کہ”تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جنرل(ر) فیض حمید کے پاس جنرل(ر) باجوہ کی ان اداکاراؤں کے ساتھ سیف ہاؤسز کی  وڈیوز موجود تھیں،اس کے علاوہ مریم نواز  کی ایبٹ آباد کے کسی ڈاکٹرز کے ساتھ بھی وڈیوز موجود ہیں“۔

 میجر(ر) عادل راجہ کی جانب سے الزام عائد کیے جانے کے بعد سے سوشل میڈیا پر اداکارہ ماہرہ خان، مہوش حیات، کبریٰ خان اور سجل علی کی تصاویر گردش کررہی تھیں۔اداکاراؤں نے ان الزامات پر سخت ردعمل کا مظاہرہ کیا تھا جبکہ اداکارکبریٰ خان نے عادل راجہ سے  3دن میں معافی مانگنے کامطالبہ کرتے ہوئے انہیں لندن کی عدالت میں لے جانے کا انتباہ دیا تھا۔

سوشل میڈیا پر 2 روز سے جاری مکروہ مہم کے بعد پاکستان شوبز انڈسٹری کے کئی بڑے فنکاروں نے اپنی ساتھی اداکاراؤں کا دفاع کیا ہے۔

اداکار عدنان صدیقی نے لکھاکہ”متعصب مرد کامیاب خواتین سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ اس لیے ان کی زخم خوردہ انا بدبودار مہمات  کا سہارا لیتی ہے“۔

اداکار اعجاز اسلم نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ”ان لوگوں پر شرم آتی ہے جو میری ساتھیوں کے ناموں کےساتھ  گھٹیا اور گندے کاموں کو جوڑتے ہیں، شاید وہ بھول گئے ہیں کہ وہاں بھی ایک اعلیٰ عدالت ہے اور پھر قانون کی عدالتیں بھی ہیں۔ میں اپنی ساتھی اداکاراؤں کے ساتھ بلاشبہ کھڑا ہوں! “۔

گلوکار و اداکار علی ظفر  نے اپنے ٹوئٹ  میں لکھاکہ”ایک چیز میں ہم نے بہت ترقی کی ہے اور کیے جا رہے ہیں۔ اور وہ ہے اخلاقی پسماندگی“۔

فیشن ڈیزائنر ماہین خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ”خواتین کی کردار کشی کے تناظر میں میڈیا کو قابل احتساب بنانے ضروری ہے،اداکاراؤں پر حالیہ حملہ  باریک لبادے میں عورت بیزاری ہے، خواتین کی کامیابیوں کا اسی طرح احترام کریں جیسے آپ اپنی کامیابیوں کااعتراف چاہتے ہیں“۔

اداکارہ کبریٰ خان کے دوست اداکار گوہر رشید نے اپنے ٹوئٹر تھریڈ میں عدیل راجہ کا تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھاکہ”مجھے بھی یہ والا نشہ کرنا ہے ،تو پہلے یہ عام سا “A.R”نامی انسان ہماری معروف خواتین اداکاراؤں کے ناموں کے ابتدائی حروف  دے کر منفی قیاس آرائیوں کو جنم دیتاہےجس کے بعد ہر قسم کے غلط مفروضے لگائے  گئے جن پر وہ  سامنے نہیں آیا اور اسے واضح کی کوشش نہیں کی کہ یہ K.K نہیں ہے A.K ہے“۔

انہوں نے کہاکہ”  پہلے وہ  بدتمیزی اور پدر شاہانہ ذہنیت کی ایک عمدہ مثال قائم کرکےتوجہ سے لطف اندوز ہوااور جب یہ لڑکیاں اپنے  موقف کے ساتھ سامنے آئیں اور اپنا دفاع کرنا شروع  کیا  تو وہ یہ کہتے ہوئے پیچھے ہٹنا شروع  ہوگیا کہ’اوہ میں نے  تو کبھی آپ کا نام لیا ہی نہیں ‘،اینا تو چنُا کاکا۔ A.R بے بی پہلے کیوں نا بولی ،میں اس  آدمی    اس چیز کی بہترین مثال ہے کہ 2023 میں کسے فالو نہیں کرنا“۔

گوہر رشید نے  واضح کیا کہ” A.Rکا مطلب’اپوراجہ‘بجے گا تیرا باجا بھی ہوسکا ہے“۔

متعلقہ تحاریر