کبل میں سی ٹی ڈی کی عمارت میں پراسرار دھماکے، مقامی افراد کا دہشتگردی پر اصرار
پیر کے روز ہونے والے دھماکے سے متعلق سی ٹی ڈی حکام کا دعویٰ ہے دھماکے سی ٹی ڈی کے ایمونیشن اسٹور میں رکھے ہوئے بارود میں ہوئے تھے۔

سوات: کبل پولیس اسٹیشن کے اندر پیر کی شام ہونے والے دھماکوں کے خلاف منگل کے روز لوگوں کی بڑی تعداد نے مینگورہ کی سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کیے۔ دھماکے میں 16 افراد ہلاک اور 70 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
پولیس نے ان دھماکوں میں دہشت گردی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دھماکے تھانے کے اندر انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کے ایک پرانے دفتر کے ایمونیشن اسٹور میں ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
پاک فوج عوام کی حمایت سے آئینی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے پرعزم ہیں، کورکمانڈرز کانفرنس اعلامیہ
تربت میں سیکیورٹی فورسز کا خفیہ اطلاع پر آپریشن ، 3 دہشت گرد
پولیس کے دعوؤں کے برعکس علاقے کے رہائشیوں کا اس بات اصرار ہے کہ دھماکے اسٹور میں رکھے ہوئے ایمونیشن میں نہیں ہوئے تھے بلکہ دھماکے دہشت گردوں نے کیے تھے۔
علاقہ مکینوں نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کبل اور مینگورہ کے بازاروں اور سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کیے۔
سوات اولسی پسون کے زیر اہتمام کبل بازار میں ریلی نکالی گئی جبکہ سوات قومی جرگہ نے نشاط چوک مینگورہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
پولیس کی تردید کے باوجود مظاہرین کا کہنا تھا کہ واقعے کے پیچھے دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔
مقررین میں سوات اولسی پسون کے رہنما فواد خان، آفتاب خان، نظیف لالہ، محمد علی ڈگیوال اور ادریس باچا، پی کے میپ، کے رہنما خورشید کاکا جی، مختیار یوسفزئی، ڈاکٹر خالد، عبدالجبار خان، ایوب اشعری، حمید الحق اور عرفان چٹان شامل تھے۔
احتجاج میں سوات بھر سے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ان کے علاقوں میں اور دیگر پختون علاقوں میں پائیدار امن قائم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاکنڈ ڈویژن کے عوام اب دہشت گردی کے ڈراموں کے نام پر دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ مقررین نے کہا کہ پختونوں نے پولیس کے اس دعوے پر یقین نہیں کیا کہ دھماکہ شارٹ سرکٹ سے اسلحے کے اسٹور پر ہوا۔
رہنماؤں کا اصرار تھا کہ اگر زمینی حقائق کو سامنے جائے تو صاف پتا چلے گا کہ یہ واقعہ دہشت گردی کی منصوبہ بند کارروائی تھا۔
مقررین نے کہا کہ پختون اب اپنی سرزمین پر دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں دہشت گردی کی کارروائیاں ہمیشہ امریکی ڈالروں کے لیے کی جاتی رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پختون دہشت گردی اور "امریکی ڈالروں کے لیے بنائے گئے جعلی مقابلوں” کے مخالف ہیں۔ مقررین نے کہا کہ پختون پرامن ہیں اور اپنی سرزمین پر دہشت گردوں یا عسکریت پسندوں کو اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2007 میں مفاد پرستوں نے پختونوں کے بارے میں غلط تاثر پیدا کیا کہ وہ دہشت گرد ہیں اور دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ پختونوں نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی تھی، لیکن اس وقت صرف چند لوگوں نے ان کی رائے سے اتفاق کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پختونوں نے اعلان کیا کہ وہ کسی دہشت گرد کو اپنی سرزمین اپنے ایجنڈوں پر عمل درآمد کے لیے استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
مقررین نے کہا کہ اگر کسی نے دہشت گردوں کو مالاکنڈ ڈویژن میں واپس لانے کی کوشش کی تو وہاں کے مکین بالخصوص سوات کے مکین ایسی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کبل تھانے میں ہونے والے دھماکوں کی حقیقت جاننے کے لیے آزادانہ اور شفاف انکوائری کرائی جائے تاکہ حقائق سامنے آئیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں اسکول وین پر حملے کے خلاف ہزاروں لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے سوات روڈ کو بلاک کردیا تھا ، احتجاج تقریباً 40 گھنٹے تک جاری رہا تھا ، حکام کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد لواحقین لاشوں کو دفنانے پر رضامند ہوئے تھے۔ حملے میں وین ڈرائیور سمیت کئی طالب علم جان بحق ہو گئے تھے۔
رواں سال جنوری میں پشاور پولیس لائنز میں خودکش دھماکے کے خلاف خیبر پختونخوا کے کئی شہروں میں لوگوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے تھے۔ یاد رہے کہ دھماکے میں 100 سے زائد پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔