کیا وزیراعظم کراچی سرکلر ریلوے چلا پائیں گے؟

عمران خان آج ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ رہے ہیں، کے سی آر اور گرین لائن منصوبے کا افتتاح کریں گے

وزیراعظم عمران خان آج ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچیں گے۔ وہ شہر قائد میں سرکلر ریلوے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے آرہے ہیں۔  کراچی سرکلر ریلوے 250 ارب روپے کی  خطیر  رقم سے دو سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔

ریلوے ذرائع کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کے لئے نیا ٹریک بچھایا جائے گا، منصوبے سے یومیہ تین سے پانچ لاکھ مسافروں کے مستفید ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

گرین لائن ٹریک کی ناقص منصوبہ بندی، بارش نے نارتھ کراچی ڈبو دیا

وزیراعظم گرین لائن منصوبے کا بھی افتتاح کریں گے۔ ان کے دورے سے پہلے پی ٹی آئی ایم پی اے سعید آفریدی نے کے سی آر منصوبے کی تقریب کے مقام کا دورہ کیا۔ پی ٹی آئی رہنماء سمیر میر شیخ بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

اس موقع پر نیوز 360 سے بات کرتے ہوئے ایم پی اے سعید آفریدی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے 13 سالوں میں کراچی کے عوام کو ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاق کی طرف سے کراچی کے عوام کو ایک کے بعد ایک خوشخبری مل رہی ہے۔

یاد رہے کہ 2018 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعدسرکلرریلوے فعال کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کا حکم دیا تھا۔

متعلقہ اداروں نے ریلوے کی اراضی پرغیرقانونی  تعمیرشدہ گھراورتجاوزات مسمارکیں  جس کے بعد ہزاروں کی تعداد میں شہری بے گھر ہوئے اورحکومت سے متبادل رہائش کا مطالبہ کیا۔

اس کےبعد سے وقتاً فوقتاً یہ سلسلہ جاری رہا کہ عدالت تجاوزات مسمار کرنےکاحکم دیتی، متعلقہ ادارے قابضین کےخلاف آپریشن کرتے اورمذکورہ اراضی پر رہائش پذیرافراد رہائش فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس  گلزار احمد کیانی کئی مرتبہ اس حوالےسے حکم دے چکے ہیں کہ کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ جلد ازجلد مکمل کیاجائے اور منصوبے کی راہ میں حائل تمام  تجاوزات کو گرا دیا جائے۔

وزیراعظم عمران خان سرکلرریلوے منصوبے کا افتتاح تو کرنے آرہے ہیں لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا سپریم کورٹ کے ریلوے اراضی کو واگزار کروانے اور تجاوزات کا خاتمہ کرنے کے احکامات پرعمل ہوا یا نہیں۔

حال ہی میں بلوچستان میں ایک اہم سرکاری شخصیت کےدورے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے خستہ حال سڑک کواتنی جلدی میں تعمیر کیا کہ ریلوے ٹریک پرسڑک بنادی۔ ٹرین آکر کھڑی رہی اور معلوم ہوا کہ آگے ٹریک ہی نہیں۔

جس افراتفری میں سرکلر ریلوے پر کام ہورہا ہے، ایسا نہ ہو کہ کراچی میں بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے کہ ٹرین اسٹیشن چھوڑ کر نکل پڑے اور آگے ریلوے ٹریک کی جگہ جھگیاں، چائنہ کٹنگ کے گھر، پلازے اور دکانیں نکل آئیں۔

متعلقہ تحاریر