ایک بلین درخت کہاں گئے؟ سینیٹ کمیٹی کا سوال
سینیٹ کی کمیٹی برائے منصوبہ بندی اور ترقی نے بلوچستان میں بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت صرف 60 لاکھ پودے لگائے جانے پر اظہار خفگی کیا ہے۔
سینیٹ کی کمیٹی برائے منصوبہ بندی اور ترقی نے بلوچستان میں بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت صرف 60 لاکھ پودے لگائے جانے پر اظہار خفگی کیا ہے۔ کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا ہیں۔
پلاننگ کمیشن کے عہدیداران نے کمیٹی کو بتایا کہ بلین ٹری پروگرام مکمل ہوچکا ہے لیکن اس پر صرف 31 فیصد کام ہوسکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بھارت بھی پاکستان کے نقش قدم پر، شجرکاری مہم پر کام تیز
گوجرانوالہ میں دنیا کی سب سے بڑی شجرکاری مہم، بھارت کا ریکارڈ پاش پاش
سینیٹر سلیم مانڈی والا نے پلاننگ کمیشن پر اظہار برہمی کرتے ہوئے وزارت ماحولیات کو اگلی میٹنگ میں تمام صوبوں میں ہونے والی شجرکاری کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
کمیٹی چیئرمین مانڈوی والا اور سینیٹر دنیش کمار نے کمیشن عہدیداران سے یہ بھی دریافت کیا کہ بلوچستان پاکستان کے کُل رقبے کا 45 فیصد ہے، وہاں پر صرف 60 لاکھ پودوں کا ہدف کیوں رکھا گیا؟
پلاننگ کمیشن کے عہدیداران نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی کا 75 فیصد بجٹ چھوٹے منصوبوں پر خرچ ہوجاتا ہے جس پر سینیٹر مانڈوی والا اور دیگر کمیٹی اراکین نے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ چھوٹے منصوبے خود پایہ تکمیل تک پہنچائیں کیونکہ 18 ویں ترمیم کے بعد سے اب یہ صوبوں کی ذمہ داری ہے۔