مہنگائی، تجارتی خسارہ اور ڈالر کی اونچی اڑان اسٹاک مارکیٹ کو لے بیٹھی

100انڈیکس میں 2135 پوائنٹس کی کمی،انٹربینک میں ڈالر176.42روپے پربند ہوا،نومبر میں تجارتی خسارہ 5.1ارب ڈالر تک جاپہنچا

مہنگائی ،تجارتی خسارہ اور ڈالر کی اونچی اڑان  پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو لے بیٹھی،ہنڈرڈ انڈیکس میں 2135پوائنٹس کمی سے مارکیٹ کریش کرگئی۔سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔دن بھر شدید مندی  کے بعد ہنڈرڈ انڈیکس  43ہزار 234 پوائنٹس  کی سطح پر بند ہوا۔

سرمایہ کاروں نے آج کے دن کو بلیک تھرزڈے قرار دے دیا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کو تاریخ کی تیسری بڑی مندی دیکھنے میں آئی۔اس سے قبل 16مارچ 2020 کو مارکیٹ میں 2376پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی تھی۔ہنڈرڈ انڈیکس میں 2135پوائنٹس کی کمی کو 2021 کا سب سے بڑا خسارہ قرار دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

منی بجٹ تیار ہے حکومت کے گرین سگنل پر پیش کردیں گے، چیئرمین ایف بی آر

ایف بی آر کے محصولات میں رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں میں 36.5 فیصد اضافہ

دوسری جانب انٹربینک میں 94 پیسے اضافے سے ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 176روپے42پیسے پر بند ہوا۔یکم جولائی 2021 کے بعد ڈالر کی قدر میں 12فیصد یا 18.8روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔ڈالر کی قدر میں اضافے سے ملکی قرضوں 2300 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔

معاشی ماہرین اور تجزیہ کار آسمان کو چھوتی مہنگائی اور تجارتی خسارہ  اور شرح سود میں ممکنہ اضافے کو اسٹاک مارکیٹ کے بیٹھنے کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں اضافے کے سبب شرح سود بڑھ سکتی ہے،شرح سود میں اضافے کے خدشات کے سبب مارکیٹ میں گراوٹ ہے جبکہ تجارتی خسارہ بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔

سینئر صحافی اور اینکر پرسن کامران خان نے مارکیٹ کی صورتحال کو آفت زدہ قرار دے دیا۔کامران خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ  پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آفت کا سماں ہے،2ہزار پوائنٹس اور 4 فیصد کمی سے مارکیٹ زمیں بوس  ہوگئی۔ کامران خان نے تجارتی خسارے کو مارکیٹ میں مندی کی وجہ قرار دیتے ہوئے نومبر میں تجارتی خسارے میں  162 فیصد اضافے، سیکنڈری مارکیٹ میں تیزی سے بڑھتے شرح سوداور پانچ ماہ میں روپے کی  15 فیصد بے قدری کو تجارتی خسارے کی وجہ قرار دیا۔انہوں نے لکھا کہ ملکی قرضے 50 کھرب روپے ہوگئے جن میں 3سال میں 20 کھرب کا اضافہ ہوا ہے۔

کامران خان نے اس سے قبل اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھاتھا کہ عمران خان صاحب کیسے دفاع کریں گے کہ انکے 3 سالہ دور اقتدار میں ہر پاکستانی پر قرضے کا بوجھ 1لاکھ 33 ہزار سے بڑھ کر 2 لاکھ 35 ہزار روپے پر پہنچ گیا ہے۔انہوں نے لکھا کہ حکومت پاکستان کا قرضہ 50 کھرب روپے ہوگیا جس میں 20 کھرب عمران خان حکومت کے صرف تین سال میں بڑھے کشکول کیا ٹوٹتا اس کا سائز مزید بڑھ گیا۔

معیشت پر نظر رکھنے والے سینئر صحافی  شہبازرانا نےبھی بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے  اور آسمان کو چھوتی مہنگائی کو اسٹاک مارکیٹ بیٹھنے کی وجہ قرار دے دیا۔شہباز رانا نے  اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ  اسٹاک مارکیٹ ایک مرتبہ پھر خون میں نہا رہی اور حکومتی اے ٹیم منظر سے غائب ہے۔مارکیٹ  اب تک 2ہزار پوائنٹس گر چکی ہے۔تجارتی خسارے میں بے پناہ اضافہ اور  مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔عوام اعلیٰ حکام کی باتوں پر یقین نہیں کررہے، بی ٹیم کی کیابات کریں ۔

متعلقہ تحاریر