مشیرخزانہ کی لسٹڈکمپنیوں سے 950 ارب کا منافع تقسیم کرنے کی فرمائش

حالات کا تقاضہ ہے کہ کمپنیاں فلاحی کاموں میں اپنا حصہ بڑھائیں، اچھے حالات آنے والے ہیں، آپ نے گھبرانا نہیں ہے، شوکت ترین

مشیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ  گزشتہ مالی سال پاکستان میں لسٹڈ کمپنیوں نے  950 ارب روپے کا منافع کمایا ہے،  حالات کا تقاضہ ہے کہ کمپنیاں منافع ملازمین میں تقسیم کریں، شہری مڈل کلاس اور  معاشرے کے فلاحی کاموں کے لیے اس منافع سے حصہ بڑھایا جائے۔

اسلام آباد میں ایس ڈی پی آئی کے سیمینار سے خطاب میں مشیر خزانہ نے کہا کہ  اب وقت ہے کہ  پاکستان کا سرمایہ دار طبقہ مڈل کلاس کا خیال کرے، گزشتہ مالی سال  لسٹڈ کمپنیوں نے 950 ارب کا منافع کمایا،  لسٹڈ کمپنیاں اس منافع سے شہری مڈل کلاس کا خیال کریں، اپنے ملازمین میں منافع تقسیم کریں اور اس کا بڑا حصہ فلاحی کاموں پر بھی خرچ کریں۔

یہ بھی پڑھیے

مہنگائی کم ہوجائے گی، بس قوم نے گھبرانا نہیں ہے، شوکت ترین

پیٹرول کی قیمت ہر ماہ 4 روپے بڑھے گی، شوکت ترین

 مشیرخزانہ نے کہا کہ  پاکستان میں اچھے حالات آنے والے ہیں، میرا وزیر اعظم کہتا ہے اور میں بھی  کہتا ہوں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔  شوکت ترین نے کہا کہ  سابقہ دور کے معاہدوں کے باعث غیراستعمال شدہ بجلی کی قیمت بھی دینا پڑتی ہے ۔ آج اگر پرانے بجلی گھر استعمال نہ بھی کریں تو بھی  850 ارب روپے خرچ کرنا پڑیں گے۔

   مشیر خزانہ نے کہا کہ سابقہ دور کے معاہدوں کے باعث غیراستعمال شدہ بجلی کی قیمت بھی دینا پڑتی ہے، کرنسی کی قدر مستحکم رکھنے کیلئے ڈالرز کی ضرورت ہوتی ہے ۔ برآمدات اور درآمدات میں نمایاں فرق سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیادہ ہے، چاہتے ہیں کہ ریونیو میں اضافہ ہو تاکہ قرض نہ لینا پڑے، تین سے چار سال تک نچلی سطح پر معاشی ترقی کے ثمرات منتقل ہوں گے۔

شوکت ترین نے مزید کہا کہ اب پاکستان کی معیشت کورونا کے دھچکوں سے باہر آئی ہے،  وزیر اعظم عمران خان سب کی ترقی چاہتے ہیں، پاکستان کو مسلسل ترقی کی ضرورت ہے، کورونا کے بعد پاکستان میں ترقی کی شرح 4 فی صد ہے تاہم  پاکستان میں بچت معیشت کا صرف 13 فی صد ہے۔  پاکستان کی معیشت میں برآمدات صرف 10 فی صد ہیں اور  درآمدات کا حصہ 25 فی صد ہے۔

مشیرخزانہ نے کہا کہ چینی اور دالوں کی درآمدات ستم ظریفی ہے، زرعی شعبے کو ماضی میں نظر انداز کیا گیا۔ شوکت ترین نے کہا  کہ غریب طبقے کو مچھلی پکڑنا سکھائیں گے، مچھلی نہیں دیں گے، تاکہ وہ روزگار کے عادی بنیں۔

متعلقہ تحاریر