فارما انڈسٹر ی آئی سی یو جاپہنچی، ادویہ کی قلت پر اسپتالوں میں آپریشن رک گئے

ڈالر کے بحران اور مہنگائی کی بلند شرح کے پیش نظر پیداواری لاگت بڑھنے پر پیداوار کنندگان اور درآمد کنندگان نے اسپتالوں کو کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی طبی اشیا اور جنرل انستھیزیا سمیت اہم ادویہ کی فراہمی روک دی، اسپتالوں میں معمول کے تمام آپرشن روک دیے گئے

پاکستان میں جان بچانے والی ادویہ کی قلت پیدا ہوگئی ہے جس کے باعث ڈاکٹرز نے ہنگامی  کیسز کے علاوہ معمول کے تمام آپریشن روک دیے ہیں۔

ادیہ ساز وں کا کہنا ہے کہ ملک کےجاری معاشی بحران کی وجہ سے فارما انڈسٹری آئی سی یو میں پہنچ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ملک ادویہ کا بحران سنگین ہوگیا، کراچی میں جعلی ادویہ کی بھرمار

الیکشن قریب آتے ہی کرونا سراٹھانے لگا، 30اپریل تک ماسک کی پابندی کی ہدایات جاری

ڈاکٹر ز اور ماہرین ادویہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی اسپتالوں کو اہم ادویات کی کمی کا سامنا ہے، جن میں آنکولوجی(کینسرکے علاج میں استعمال ہونے والی  مصنوعات)، پلازما سے تیار کردہ مصنوعات، ویکسین، ریکومبیننٹ بائیولوجیکل، ایکوائن سیرم مصنوعات، کارڈیک انزائمز ،اسپیشلائزڈ ہارمونز، انسولین اور سب سے اہم آپریشن تھیٹرز میں استعمال ہونے والی جنرل اینستھیزیا شامل ہے۔

یہ قلت   مہنگائی کی بڑھتی شرح   اور روپے کی بے قدری  کے باعث   بڑھتی ہوئی پیداواری  لاگت  کے باعث  پیداوار کنندگان اور   درآمد کنندگان کی جانب سے اسپتالوں کو سپلائی روکنے کے بعد سامنے آئی ہے ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حالات نے انہیں مجبور کیا ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورت حال کی خاطر اپنے معمول کے سرجیکل آپریشنز میں تاخیر کریں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن( پی ایم اے) کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عبدالغفور شورو نے کہا کہ”مجموعی صورت حال نازک ہے، زیادہ تر ڈاکٹرزکی طرف سے معمول کے آپریشنز فی الوقت صرف انتہائی ایمرجنسی کیسز  کو ممکن بنانے کے لیے بند کر دیے گئے ہیں جن میں تاخیر یا گریز نہیں کیا جا سکتا“۔

پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے نمائندہ عبدالصمد بدھانی نے کہاکہ”ہم نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ درآمدی ادویات کی قیمتوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے فوری طور پر ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 پر نظرثانی کرے“۔

مینوفیکچررز اور ریٹیلرز کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال نے پاکستان میں ادویہ  کی بلیک مارکیٹنگ کو جنم دیا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے رواں مالی سال جولائی سے فروری تک 944 ملین ڈالر مالیت کی ادویاتی مصنوعات درآمد کیں، جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں درآمدات کے مقابلے میں 74.12 فیصد کم تھیں۔

متعلقہ تحاریر