زندگی بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں پھر اضافہ
مارکیٹ میں ذیا بیطس کی دوا انسولین ساڑھے 6 ہزار میں فروخت کی جارہی ہے۔
پاکستان میں جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافے نے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو مزید مشکل میں ڈال دیا ہے۔ انسولین کی نئی قیمت ساڑھے 6 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔
زندگی گزارنے کے لیے جس طرح غذا اور روزگار ضروری ہے اسی طرح صحت کے شعبے میں بھی بہتر انتظامات لازمی ہیں۔ ریاست نے لاک ڈاؤن کے بعد لوگوں کی بدترین معاشی صورتحال کو نظر انداز کرتے ہوئے جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کو انسولین کی سب سے زیادہ ضرورت پڑتی ہے۔ بعض اوقات دوا نا ہونے کے باعث جان کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے لیکن اب اس اہم ترین دوا کی قیمت میں ایک ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے انسولین کی نئی قیمت ساڑھے 5 ہزار مقرر کی گئی ہے لیکن مارکیٹ میں اسے ساڑھے 6 ہزار میں فروخت کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں نکاسی آب کی ابتر صورتحال شہری انتظامیہ کی نا اہلی کا ثبوت
ذیابیطس کی دوا لینٹس پین کی قیمت میں بھی ایک ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا گیا ہے۔
اینٹی بائیوٹک آگمینٹن، معدے کی دوا رائزک اور طاقت کی دوا سربیکس زی کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے ہیں۔ معدے کی دوا رائزک کی قیمت 245 سے بڑھا کر 280 تک پہنچا دی گئی ہے۔
حیران کن بات تو یہ ہے کہ متعدد ادویات کی قیمتیں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کی منظوری کے بغیر ہی بڑھا دی گئی ہیں۔
ادویات کی قیمتوں میں اضافے نے غریب مریضوں کی بڑی تعداد کو دوا کی مقدار کم کرنے یا علاج چھوڑنے پر مجبور کردیا ہے۔ شہریوں کی حکومت سے اپیل ہے کہ جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں کو فوری طور پر کم کیا جائے۔