یورپی ممالک نے کرونا ویکسین ایسٹرازینیکا پر پابندی لگادی

ماہرین صحت کے مطابق عالمی وباء کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کا واحد حل ویکسین کا استعمال ہے۔

یورپی ممالک اٹلی، جرمنی، آئرلینڈ، ناروے اور اسپین سمیت کئی دیگر نے کرونا ویکسین ایسٹرازینیکا کے استعمال پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی ہے۔ ان ممالک کے طبی حکام کا کہنا ہے کہ ’پابندی ویکسین کے استعمال سے جسم میں خون کے لوتھڑے بننے کے خدشے کے پیش نظر لگائی گئی ہے۔‘

غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ پابندی اس وقت سامنے آئی ہے جب اٹلی کے زیادہ تر حصے میں ایک بار پھر سے لاک ڈاؤن نافذ ہوچکا ہے۔ اس پابندی کا مقصد عوام کو کرونا وائرس کی تیسری خطرناک لہر سے محفوظ رکھنا ہے۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے ایسٹرازینیکا ویکسین کے استعمال کو عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ویکسین کے استعمال کے بارے میں یورپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) کی رہنمائی کے منتظر ہیں۔

اس حوالے سے جرمن وزارت صحت کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ فیصلہ پال الرچ انسٹیٹوٹ کی سفارشات پر کیا گیا ہے جو جرمنی میں ویکسین اتھارٹی ہے۔

کرونا وائرس
Voice Of America

ڈنمارک کی جانب سے بھی ویکسین کا استعمال روکنے پر ایسٹرازینیکا کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ ویکسین کے مضر اثرات کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

دوسری جانب برطانیہ کے ریگولیٹری ادارے نے کہا ہے کہ لاکھوں افراد کو یہ ویکسین استعمال کرائی ہے اور ان میں کوئی بڑا مضر اثر رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق اٹلی، جرمنی اور اسپین نے یہ اقدام ناروے میں ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال کرنے والے افراد کی خون کی رپورٹ کے پیش نظر کیا ہے۔ ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں خون کے لوتھڑے بننے کی اولین رپورٹس آسٹریا میں سامنے آئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کو کرونا ویکسینیشن میں معذور افراد کو ترجیح دینے کا مشورہ

اخبار کے مطابق ناروے میں ایسٹرازینیکا ویکسین کے استعمال سے ایک شخص کی موت واقع ہوگئی ہے جبکہ 3 افراد کو اسپتال داخل کرنا پڑا ہے۔

پاکستانی نژاد کینیڈین اداکارہ آرمینہ خان نے اپنے ایسٹرازینیکا ویکسین لگوانے کے تجربے کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں ویکسین لگوانے کے بعد بہتر محسوس کررہی ہوں۔

ایسٹرازینیکا اور عالمی ادارہ صحت (WHO) دونوں کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین استعمال کے لیے محفوظ ہے اور اس پر پابندی عائد کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کا واحد حل یہ ہے کہ ویکسین کا استعمال کیا جائے کیونکہ کرونا وائرس پہلے ہی دنیا بھر میں 26 لاکھ لوگوں کی زندگیاں چھین چکا ہے۔

متعلقہ تحاریر