پنجاب حکومت کی کرونا سے بچاؤ کے لیے مذید پابندیاں

ایک طرف کرونا وباء کے بڑھتے ہوئے کیسز نے حکومت پاکستان کو سخت پابندیوں پر مجبور کردیا ہے تو دوسری جانب پاکستان سمیت دنیا بھر میں ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

پاکستان میں کرونا وباء کی 2 لہروں کے بعد تیسری لہر نے حکومت کو ایک بار پھر سخت پابندیوں پر مجبور کردیا ہے۔ شادی کی اِن ڈور یا آؤٹ ڈور تقریبات پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’کرونا وباء سے بچاؤ کی ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔‘

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلی عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ ملک معاشی سرگرمیوں پابندی کا متحمل نہیں ہو سکتا  لیکن کرونا کی تیسری لہر کے دوران بڑھتی ہوئی اموات کے سبب ماس ٹرانزٹ، میٹرو بس اور اورنج لائن کو بند کیا جا رہا ہے۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران اُن کا کہنا تھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ بند کر رہے ہیں تاہم پرائیویٹ ٹرانسپورٹ پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جا رہی ہے البتہ یکم اپریل سے شادیوں کے اجتماعات پر مکمل پابندی ہوگی۔

وزیر اعلی عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ کسی صوبے یا شہر میں مکمل لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہو سکتے البتہ مارکیٹس اور دکانیں صرف 6 بجے تک کھلیں گی اور ہفتے میں دو دن چھٹی کرنی ہوگی۔ 

مختلف علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن 11 اپریل تک جاری رہے گا اور اِس دوران کرونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے گا۔

اتوار کے روز سربراہ اسد عمر کی زیرصدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں کرونا کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کی حکمت عملی طے کی گئی ہے۔

این سی او سی نے فیصلہ کیا ہے کہ 5 اپریل سے شادی کی اِن ڈور یا آؤٹ ڈور یعنی ہر قسم کی تقریبات پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔ اس کے علاوہ سیاسی، سماجی، ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیوں میں ہونے والے اجتماعات پر بھی پابندی ہوگی۔

موجودہ صورتحال میں نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب بھر میں یا پھر پنجاب کے زیادہ تر علاقوں میں قلیل مدت کے لیے مکمل لاک ڈاون لگایا جا سکتا ہے۔ گذشتہ روز ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے بھی  اشارہ دیا تھا کہ لاہور میں مکمل لاک ڈاؤن لگایا جا سکتا ہے۔

 ذرائع کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے انسداد کرونا کے ‏سامنے لاہور کو مکمل طور پر لاک ڈاون کرنے کی سفارش کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق لاہور میں تمام شادی ہالز، ریسٹورنٹس اور پبلک ٹرانسپورٹ بند کرنے کی تجویز بھی پیش کی ‏جائے گی جب کہ تمام کاروباری مقامات، مارکیٹس کو قلیل مدت کے لیے مکمل بند کرنے کی بھی تجویز ہے۔ تاہم اِس سلسے میں فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

کرونا پابندیوں
DAWN

این سی او سی نے صوبوں کو ویکسینیشن کے اہداف پورے کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس ضمن میں درست اور بروقت ڈیٹا کی فراہمی یقینی بنانے کا بھی کہا ہے۔

اجلاس میں کرونا وباء کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے بین الصوبائی آمدورفت میں کمی سے متعلق مختلف آپشنز پر غور کیا گیا بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کے حوالے سے حتمی فیصلہ صوبوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔

این سی او سی نے واضح کیا ہے کہ تمام فیصلوں کا اطلاق کرونا وباء کے ہائی رسک اضلاع اور شہروں پر ہوگا۔ اَن فیصلوں کا اطلاق فوری پر ان اضلاع میں ہوگا جہاں کرونا وباء کے مثبت کیسز کی شرح 8 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کرونا کے باعث مزید 2 صحافی انتقال کر گئے

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر تمام صوبوں کو کرونا ہاٹ اسپاٹ کے نقشے فراہم کرے گا جس سے لاک ڈاؤن کے نفاذ میں آسانی ہوگی۔

ایک طرف کرونا وباء کے بڑھتے ہوئے کیسز نے حکومت پاکستان کو سخت پابندیوں پر مجبور کردیا ہے تو دوسری جانب پاکستان سمیت دنیا بھر میں ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا میں کرونا وباء سے بچاؤ کی ویکسین کی کمی پیدا ہوگئی ہے۔ دنیا نے ویکسین سے متعلق جو ہمیں کہا تھا وہ بھی نہیں مل رہیں۔ کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی قلت ان ممالک میں بھی ہوگئی ہے جو یہ ویکسین بناتے ہیں۔

دوسری جانب اتوار کے روز ملک بھر میں 4 ہزار 525 کرونا کے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 46 ہزار 663 تک پہنچ گئی ہے۔ اسلام آباد میں کرونا وباء کے فعال کیسز کی تعداد 8 ہزار 825 اور خیبرپختونخوا میں 8 ہزار 408 ہے۔ جبکہ صرف پنجاب میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 23 ہزار 104 ہے۔

صرف گذشتہ روز کرونا وباء کے باعث 41 اموات ہوئیں جس کے بعد کرونا سے انتقال کرنے والوں کی مجموعی تعداد 14 ہزار 256 ہوگئی ہے۔

این سی او سی  روزآنہ کی بنیاد پر اجلاس کر رہا ہے اور تازہ صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ پیر کے روز بھی این سی او سی کا اجلاس ہوگا جس میں وفاق اور صوبہ پنجاب کے لیے اہم فیصلوں کی توقع کی جا رہی ہے۔

متعلقہ تحاریر