برکھا دت کی کرونا آگاہی مہم بمقابلہ کراچی پریس کلب افطار
کراچی پریس کلب میں ملک کے نامور صحافیوں نے افطار پارٹی کی بیٹھک لگائی۔

انڈیا کی معروف صحافی برکھا دت دن رات عوام کو کرونا سے متعلق آگاہی فراہم کررہی ہیں لیکن پاکستانی صحافی پریس کلب کی افطار پارٹی میں کھلے عام کرونا سے بچاؤ کی ایس او پیز کی دھجیاں اڑاتے دکھائی دے رہے ہیں۔
کرونا کی وبا نے پوری دنیا میں لاکھوں افراد کی جانیں لے لی ہیں۔ وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا اور خود اس پر عمل کرکے لوگوں کے لیے مثال قائم کرنا صحافیوں کی اولین ذمہ داری ہے۔ انڈیا کی معروف صحافی برکھا دت اس اہم فریضے کو بخوبی نبھارہی ہیں اور انڈیا کے مختلف حصوں میں جاکر وہپاں کی صورتحال میں رپورٹنگ کر رہی ہیں۔
Oh god dear heart. A one day old baby and his mother outside GTB Hospital in delhi. Mother tested COVID positive, baby handed over to relatives to look after, mother seeking hospital admission. GTB doors closed, guard says no beds, limited oxygen. Reporting for @themojostory pic.twitter.com/6rwY1D6pr8
— barkha dutt (@BDUTT) April 25, 2021
یہ بھی پڑھیے
سیاستدانوں کے بعد صحافی بھی ویکسین پر ہاتھ صاف کرنے لگے
گذشتہ روز برکھا دت کے والد کرونا کے باعث زندگی کی جنگ ہار گئے۔ انڈین صحافی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر والد کے ساتھ لی گئی چند یادگار تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ فیلڈ میں رہ کر عوام کو کرونا سے متعلق آگاہی فراہم کریں اور ان غریب اور بے سہارا افراد کی آواز بنیں جن کی اپنی آواز دب چکی ہے۔
I’d like to remember Speedy as the handsome man, eccentric scientist, doting father who gave my sister and I wings, than to think of him strapped to pipes. My best tribute to him is to redouble my commitment to report COVID on the ground & give voice to those who don’t have one pic.twitter.com/i0rVEhLRrO
— barkha dutt (@BDUTT) April 27, 2021
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ برکھا دت ایک عرصے سے انڈیا میں کرونا کی صورتحال پر کام کررہی ہیں۔ کبھی اسپتالوں کی حالت زار تو کبھی کوویڈ 19 کے بڑھتے کیسز پر روشنی ڈالتی رہی ہیں۔
برکھا دت دہلی کی شدید گرمی میں مشکل ترین مقامات پر جاکر رپورٹنگ کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود ہر جگہ پر خود ماسک پہن کر عوام کو بھی ایس او پیز کا خیال رکھنے کی ترغیب دیتی ہیں۔
A son spends an entire day with his sick mother at the back of an ambulance looking for a hospital he does not find. The ambulance has limited Oxygen & the mother is finding it tough to breathe. There’s no one to even talk to desolate families. My ground report for @themojostory pic.twitter.com/GWInFfqq7J
— barkha dutt (@BDUTT) April 25, 2021
اس کے برعکس پاکستانی صحافی الٹی گنگا بہاتے نظر آرہے ہیں۔ کراچی پریس کلب میں ملک کے نامور صحافیوں سمیت صدر پریس کلب فاضل جمالی نے افطار پارٹی کی بیٹھک لگالی اور کھلے عام ایس او پیز کی دھجیاں اڑائیں۔ ٹوئٹر پر فخریہ طور پر تصاویر بھی شیئر کی گئیں۔
Me with @faziljamili @MazharAbbasGEO @GMJamali_ @aajizjamali7 @rafatsaeed during an Iftar party at Karachi Press Club@mustikhan @MahgulRind @KiyyaBaloch @SarbazSaeed @ArbabAChandio @LateefJohar @OwaisTohid @NazirLeghari @MuradAliShahPPP @SaeedGhani1 pic.twitter.com/mGIg3MYQof
— Aziz Sanghur (@AzizSanghur) April 26, 2021
صرف یہی نہیں کراچی پریس کلب میں خاتون صحافیوں کے اعزاز میں دعوت کا اہتمام کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں خواتین رپورٹرز نے شرکت کی۔ تقریب میں سماجی فاصلہ تو درکنار چند ایک کے علاوہ کسی نے ماسک پہننے کی بھی زحمت نہیں کی۔
Karachi Press Club honoured female journalists for their outstanding contribution in various fields of print, electronic and digital media. #womenempowerment pic.twitter.com/tWhCLR0KFC
— Fazil Jamili (@faziljamili) April 26, 2021
کرونا کے اس بدترین دور میں جہاں اسپتالوں میں روزانہ لوگ جان کی بازی ہار رہے ہیں، پڑوسی ملک کے صحافی ذمہ داری کا ثبوت دے رہے ہیں لیکن پاکستانی صحافی پریس کلب کی افطار پارٹیز کے مزے اڑا رہے ہیں۔