برکھا دت کی کرونا آگاہی مہم بمقابلہ کراچی پریس کلب افطار

کراچی پریس کلب میں ملک کے نامور صحافیوں نے افطار پارٹی کی بیٹھک لگائی۔

انڈیا کی معروف صحافی برکھا دت دن رات عوام کو کرونا سے متعلق آگاہی فراہم کررہی ہیں لیکن پاکستانی صحافی پریس کلب کی افطار پارٹی میں کھلے عام کرونا سے بچاؤ کی ایس او پیز کی دھجیاں اڑاتے دکھائی دے رہے ہیں۔

کرونا کی وبا نے پوری دنیا میں لاکھوں افراد کی جانیں لے لی ہیں۔ وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا اور خود اس پر عمل کرکے لوگوں کے لیے مثال قائم کرنا صحافیوں کی اولین ذمہ داری ہے۔ انڈیا کی معروف صحافی برکھا دت اس اہم فریضے کو بخوبی نبھارہی ہیں اور انڈیا کے مختلف حصوں میں جاکر وہپاں کی صورتحال میں رپورٹنگ کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سیاستدانوں کے بعد صحافی بھی ویکسین پر ہاتھ صاف کرنے لگے

گذشتہ روز برکھا دت کے والد کرونا کے باعث زندگی کی جنگ ہار گئے۔ انڈین صحافی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر والد کے ساتھ لی گئی چند یادگار تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ فیلڈ میں رہ کر عوام کو کرونا سے متعلق آگاہی فراہم کریں اور ان غریب اور بے سہارا افراد کی آواز بنیں جن کی اپنی آواز دب چکی ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ برکھا دت ایک عرصے سے انڈیا میں کرونا کی صورتحال پر کام کررہی ہیں۔ کبھی اسپتالوں کی حالت زار تو کبھی کوویڈ 19 کے بڑھتے کیسز پر روشنی ڈالتی رہی ہیں۔

برکھا دت دہلی کی شدید گرمی میں مشکل ترین مقامات پر جاکر رپورٹنگ کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود ہر جگہ پر خود ماسک پہن کر عوام کو بھی ایس او پیز کا خیال رکھنے کی ترغیب دیتی ہیں۔

اس کے برعکس پاکستانی صحافی الٹی گنگا بہاتے نظر آرہے ہیں۔ کراچی پریس کلب میں ملک کے نامور صحافیوں سمیت صدر پریس کلب فاضل جمالی نے افطار پارٹی کی بیٹھک لگالی اور کھلے عام ایس او پیز کی دھجیاں اڑائیں۔ ٹوئٹر پر فخریہ طور پر تصاویر بھی شیئر کی گئیں۔

صرف یہی نہیں کراچی پریس کلب میں خاتون صحافیوں کے اعزاز میں دعوت کا اہتمام کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں خواتین رپورٹرز نے شرکت کی۔ تقریب میں سماجی فاصلہ تو درکنار چند ایک کے علاوہ کسی نے ماسک پہننے کی بھی زحمت نہیں کی۔

کرونا کے اس بدترین دور میں جہاں اسپتالوں میں روزانہ لوگ جان کی بازی ہار رہے ہیں، پڑوسی ملک کے صحافی ذمہ داری کا ثبوت دے رہے ہیں لیکن پاکستانی صحافی پریس کلب کی افطار پارٹیز کے مزے اڑا رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر